محرم الحرام کی فضیلت و اہمیت

محرم الحرام کی فضیلت و اہمیت

“محرم” عربی زبان کا لفظ ہے جو “حرّمَ، یحرّمُ” سے مشتق ہے، جس کا مطلب ہے کسی چیز کو حرمت دینا، ممنوع قرار دینا یا قابل احترام سمجھنا۔ لہٰذا، “محرم” کا لغوی معنی ہے: حرمت والا مہینہ یا ایسا وقت جس میں کچھ چیزیں ممنوع (حرام) کر دی گئی ہوں۔ اسلامی اصطلاح میں “محرم” اُن چار مہینوں میں سے ایک ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرمت والے مہینے قرار دیا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

إِنَّ عِدَةَ الشَّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَبِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةَ حَرَمَ ذَالِكَ الَّذِينَ الْقَيِّمَ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ

( پاره ۰ ۱ سوره تو به )

ترجمہ: 

 بیشک مہینوں کی گنتی اللہ تعالیٰ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو۔

یعنی: “بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ ہے… ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔”

محرم انہی مہینوں میں سے ایک ہے، جس میں جنگ و قتال کو حرام قرار دیا گیا، اور اس مہینے کی خاص عظمت و احترام شریعت میں بیان کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اس مہینے کو “شہرُ اللہِ المُحرَّم” یعنی “اللہ کا مہینہ، محرم” فرمایا، جو اس کی خاص فضیلت کی طرف اشارہ ہے۔

حرمت والے مہینے

اشہر الحرام یعنی حرمت عزت والے مہینے چار ہیں تین متصل اور ایک الگ (1) ذوالقعده (۲) ذوالحجہ (۳) محرم الحرام (۴) رجب المرجب

ان کی حرمت عزت یہ ہے کہ ان میں گناہ کا عذاب بھی بہت زیادہ ہوتا ہے اس لیے ان مہینوں میں کثرت سے عبادت کرنی چاہیے اور ہر قسم کے گناہوں سے بچنا چاہیےزمانہ جاہلیت میں بھی لوگ ان مہینوں کی حرمت کے قائل تھے اور ان میں قتال حرام جانتے تھے اسلام میں ان مہینوں کی حرمت و عظمت اور زیادہ کی گئی اہل عرب ان مہینوں میں تلواریں اپنے نیام میں ڈال دیتے تھے اور لوٹ مار سے رک جاتے تھے اور لوگ اپنے دشمنوں سے بے خوف ہو جاتے تھے یہاں تک کہ آدمی اپنے باپ یا بھائی کے قاتل سے ملتا تھا تو اس سے کچھ تعرض نہ کرتا تھا۔

( عجائب المخلوقات ص ۴۴)

پہلے مہینے کا بیان

یوم عاشورہ کے مشہور واقعات اسلام میں پہلا مہینہ محرم الحرام ہے اور محرم کو محرم اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس ماہ میں جنگ و قتال حرام ہے یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور اس مہینہ میں عاشورہ کا دن بہت معظم ہے یعنی دسویں محرم کا دن اس میں مندرجہ ذیل بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے۔

٭فرعون اور اس کا لشکر غرق ہوا۔

٭سید نا حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔

٭سید نا حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی ۔

٭سیدنا نوح علیہ السلام کشتی سے سلامتی کے ساتھ اترے اور شکریہ کے

٭طور پر روزہ رکھا اور دوسروں کو روزہ کا حکم دیا۔

٭بنی اسرائیل کے لیے دریا پھاڑا۔

٭سید نا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام پیدا ہوئے۔

٭سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے۔

٭سیدنا حضرت یوسف علیہ السلام قید سے نکلے۔

٭سیدنا حضرت یونس علیہ السلام پچھلی کے پیٹ سے نکلے ۔

٭سید نا حضرت موسی علیہ السلام پیدا ہوئے۔

٭سید نا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نارنمرودی گلزار ہوئی۔

٭سید نا حضرت ایوب علیہ السلام نے مرض سے شفا پائی ۔

٭سید نا حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس آئی

٭سید نا حضرت یوسف علیہ السلام کنویں سے نکلے۔

٭سید نا حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہی ملی۔

٭سید نا حضرت موسی علیہ السلام جادو گروں پر غالب آئے۔

٭سید نا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مرتبہ شہادت حاصل کیا۔

٭قیامت اسی دن آئے گی۔

٭رب العالمین نے عرش پر اپنی شان کے مناسب استواء فرمایا۔

٭پہلی بارش آسمانوں سے نازل ہوئی ۔

٭پہلی رحمت نازل ہوئی ۔

٭اللہ تعالیٰ نے کرسی کو پیدا کیا۔

٭قلم کو پیدا کیا۔

٭آسمان کو پیدا کیا۔

٭سید نا حضرت ادریس علیہ السلام کو جنت کی طرف اٹھایا گیا۔

٭پہاڑوں کو پیدا کیا گیا۔

٭سمندروں کو پیدا کیا گیا۔

٭عاشورہ کے دن اصحاب کہف کروٹیں بدلتے ہیں۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں ان واقعات پر ایک مکمل تفصیلی مکالمہ لکھاں  جائیں تو کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجئے گا۔

( غنیۃ الطالبین ج ۲ ص ۵۳)

(فیض القدیر شرح جامع صغیر ج ۵ ص ۲۲۶)

(منية الطالبين ج ۲ ص ۵۳ زربة المجالس خاص۱۲۵ )

عاشورہ کے دن نیک کام

عاشورہ ایک بزرگ دن ہے اس میں ہر ایک نیک کام بڑے اجر و ثواب کا موجب ہے چند نیک کاموں کا ذکر کیا جاتا ہے:

٭یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا بڑا ثواب ہے سیدنا حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رحمتہ اللعالمین(صلی للہ علیہ وسلم) نے فرمایا: جو شخص عاشورہ کے دن یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرے گا تو اللہ تعالی اس کے لیے یتیم کے سر کے ہر بال کے عوض ایک ایک درجہ

جنت میں بلند فرمائے گا۔ 

(غنیۃ الطالبین جلد ۲ ص ۵۳)

ویسے بھی یتیم کے ساتھ محبت والفت کرنا باعث اجر عظیم ہے خواہ عاشورہ کا دن ہو یا کوئی اور دن ہو سید نا حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رحمۃ اللعالمین شفیع المذنبین (صلی للہ علیہ وسلم) نے فرمایا: جو شخص محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرے گا تو اسے ہر بال کے عوض نیکیاں ملیں گی جن پر ہاتھ پھیرے گا اور جو یتیم بچی یا یتیم بچے جو اس کے پاس ہے کے ساتھ احسان کرے گا تو میں اور وہ جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے ہوں گے اور آپ نے دونوں انگلیوں کو ملا دیا ۔

(رواه احمد و ترندی ( مشکوۃ ص ۴۲۳)

٭عاشورہ کے روز غسل کرنا مرض و بیماری سے بچاؤ کا سبب ہے رحمتہ اللعالمین (صلی للہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں 

جو شخص عاشورہ کے روز غسل کرے تو کسی مرض میں مبتلا نہ ہوگا سوائے مرض موت کےعاشورہ کے روز گنا ہوں اور معاصی سے تو بہ کرنی چاہیے اللہ تعالی اس کی تو بہ قبول فرماتا ہے سیدنا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل ہوئی اور حکم ہوا:

اپنی قوم کو حکم دو کہ وہ دسویں محرم کو میری بارگاہ میں تو بہ کریں اور جب دسویں محرم کا دن ہو تو میری طرف نکلیں یعنی تو بہ کریں میں ان کی مغفرت فرماؤں گا ۔

فيض القدير شرح جامع صغیر ج ۲ ص (۳۴)

٭عاشورہ کے روز آنکھوں میں سرمہ ڈالنا ، آنکھوں کی بیماری کے لیے شفا ہے سید دو عالم (صلی للہ علیہ وسلم)فرماتے ہیں

 جو شخص عاشورہ کے روز اثمد کا سرمہ آنکھوں میں لگائے تو اس کی آنکھیں کبھی بھی نہ دکھیں گی۔

حضرت ملا علی قاری اپنی کتاب موضوعات الکبیر میں فرماتے ہیں کہ عاشورہ کے روز آنکھوں میں سرمہ لگانا خوشی کے اظہار کے لیے نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ یہ خارجی لوگوں کا فعل ہے کہ وہ اس میں خوشی کا اظہار کرتے ہیں بلکہ حدیث پر عمل کرنے کے لیے آنکھوں میں سرمہ ڈالنا چاہیے ( الموضوعات الکبیر )

٭عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال کے واسطے گھر میں وسیع پیمانے پر کھانے کا انتظام کرنا چاہیے تا کہ اللہ تعالیٰ اس گھر میں سارا سال وسعت فرمائے۔

سید نا حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول خدا  (صلی للہ علیہ وسلم)نے فرمایا جو کوئی عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال پر نفقہ میں وسعت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر سارا سال وسعت فرمائے گا۔

حضرت سفیان ثوری نے فرمایا کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا۔

( مشکوة شریف)

حضرت محبوب سبحانی قطب ربانی سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی اپنی کتاب غنیة الطالبین جلد دوم ص ۵۴ میں لکھتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوری نے فرمایا کہ ہم نے پچاس سال اس کا تجربہ کیا تو وسعت ہی دیکھی ۔

اسی طرح علامہ مناوی، فیض القدیر جلد ۲ ص ۲۳۲ میں لکھتے ہیں کہ سیدنا حضرت جابر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو اس کو صحیح پا یا اور سید نا ابن علینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے پچاس یا ساٹھ سال اس کا تجربہ کیا تو وسعت ہی پائی لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ اس دسویں محرم کو وسیع پیمانہ پر کھانا پکانا چاہیے۔

٭عاشورہ کے دن بیمار پرسی کرنا ثواب ہے محبوب کبریا (صلی للہ علیہ وسلم)فرماتےہیں

جو کوئی عاشورہ کے روز بیمار کی بیمار پرسی کرتا ہے گویا کہ اس نے تمام بنی آدم کی بیمار پرسی کی ہے۔

٭عاشورہ کے روز ( لوگوں کو ) پانی پلائے تو گو یا اس نے تھوڑی دیر کے لیے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کی ۔ (غنیۃ الطالبین )  

٭دسویں محرم شریف یعنی عاشورہ کے دن روزہ رکھنا بڑا ثواب ہے امام الانبیاء  (صلی للہ علیہ وسلم)نے خود بھی اس دن روزہ رکھا اور اپنے غلاموں کو روزہ رکھنے کا حکم فرمایا چند حدیثیں سنئے

فرمایا عاشورہ کا روزہ رکھو اس دن انبیائے کرام مال میں ہم روزہ رکھتے تھے۔

 (جامع صفیہ جلد ۴ ص۲۱۵)    

اس حدیث شریف کے تحت علامہ مناوی لکھتے ہیں کہ عاشورہ کی فضیلت بہت بڑی ہے اور اس کی حرمت قدیم زمانہ سے چلی آئی ہے ابن حاجب نے فرمایا اس دن حضرت نوح اور حضرت موسی اور دیگر انبیائے کرام علیہم السلام نے روزہ رکھا ہے اور اہل کتاب بھی اس دن روزہ رکھتے تھے۔

اسی طرح زمانہ جاہلیت میں قریش بھی روزہ رکھتےتھے۔

( فیض القدیر جلد ۴ ص ۲۱۵، نزبة المجالس ج ۱ ص ۱۴۵)

سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی للہ علیہ وسلم)نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے بعد افضل روزہ اللہ تعالیٰ کے مہینہ محرم و عاشورہ کا روزہ ہے اور فرض کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔

( مشکوة ص (۱۷۸)

سید نا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول خدا (صلی للہ علیہ وسلم)مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ دار پایا آپ نے فرمایا کہ یہ کیا دن ہے جس میں تم روزہ رکھتے ہوں انہوں نے کہا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو ڈبود یا لہذا سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے بطور شکریہ اس دن کا روزہ رکھا تو ہم بھی اس دن کا روزہ رکھتے ہیں پس رسول اکرم (صلی للہ علیہ وسلم)نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے ہم زیادہ حقدار اور زیادہ قریب ہیں تو آپ نے روزہ رکھا اور دوسروں کو اس کا حکم بھی دیا۔

سیدہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم(صلی للہ علیہ وسلم)کی ہم چار چیزوں کو نہیں چھوڑتے تھے عاشورہ کا روزہ اور ذوالحجہ کا عشرہ یعنی پہلے نو دن اور ہر ماہ کے تین روزے اور فرض نماز فجر سے پہلے دور کعت ۔

( مشکوة ص ۱۸۰)

سید نا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جس وقت رسول اکرم (صلی للہ علیہ وسلم)نے عاشورہ کا روزہ رکھا اور اس کے روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو صحابه کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کی یا رسول (صلی للہ علیہ وسلم)! بیشک یہ وہ دن ہے کہ جس کی یہودی و نصرانی تعظیم کرتے ہیں تو رسول اکرم (صلی للہ علیہ وسلم)نے فرمایا اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو البتہ میں نویں کو بھی روزہ رکھوں گا۔

سید نا حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم (صلی للہ علیہ وسلم)نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ پر گمان ہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادے گا۔ 

رواه مسلم ( مشکوة شریف )

حکایت

امام نسفی فرماتے ہیں کہ ایک مسلمان جو کافروں کے ہاتھوں میں گرفتار تھا عاشور کے روز جیل خانہ سے بھاگ گیا کافر اس کے تعاقب میں نکلے جب اس کے قریب پہنچے تو مسلمان قیدی نے دعا مانگی الہی ! یوم عاشورہ کی برکت سے مجھے ان سے نجات عطا فرما تو اللہ تعالیٰ نے کفار کو اندھا کر دیا اور وہ اس کو نہ دیکھ سکے۔

اس نے عاشورہ کا روزہ رکھا جب رات آئی تو کھانے کے لیے کوئی چیز میسر نہ آئی بھوکا ہی سو گیا خواب میں اس نے دیکھا کہ ایک فرشتہ شربت لایا ہے اس نے اس کو پی لیا اس کے بعد وہ ۱۰ سال زندہ رہا اور اس کو کھانے پینے کی حاجت نہ ہوئی۔

( نزبة المجالس جلد اول ص ۱۴۵)

عاشورہ کے روز صدقہ و خیرات کرنا بڑا ثواب ہے اس سے اس کے گناہ جھڑتے ہیں اور اس کے درجے بلند ہوتے ہیں
(تلک عشرہ کاملہ)

حکایت

عاشورہ کے روز ایک فقیر قاضی کے پاس آیا اور کہا مجھے اللہ کے نام اس دن کے حق کے لیے کچھ دو قاضی صاحب نے منہ پھیر لیا اور اسے کچھ نہ دیا ایک نصرانی نے دیکھ کراتنادیا کے وہ راضی ہو گیا جب رات آئی تو قاضی نے خواب میں دیکھا کہ ایک محل سونے ادھے دوسرا یا قوت احمر کا بنا ہوا ہے پوچھا یہ عمل کس کے ہیں تو جواب دیا گیا کہ یہ تیرے تھے اگر تو فقیر کی حاجت پوری کرتا مگر جب تو نے اسے محروم کر دیا تو اب محل فلاں نصرانی کو دے دیئے گئے ہیں جس نے فقیر کی حاجت پوری کی تھی۔جب قاضی بیدار ہوا تو نصرانی کے پاس جا کر اس نے کہا کہ ایک لاکھ روپے لے ؟ لو اور جو جو فقیر کو خیرات دے کر ثواب حاصل کیا ہے وہ مجھے دے دو نصرانی نے کہا کہ اگر توایک محل کی چوکھٹ کے ایک لاکھ روپے دو تو تب بھی میں وہ ثواب مجھے دینے کے لیے تیار نہیں ہوں اور اس نے کلمہ شہادت:

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ

پڑھا اور مسلمان ہو گیا دیکھا آپ نے کہ اس روز صدقہ و خیرات کیا رنگ لاتا

( نزبة المجالس جلد اول ص ۱۴۶)

حکایت

روض الافکار میں بیان کیا گیا ہے کہ ایک شخص نے عاشورہ کے روز سات درہم خیرات کئے اور سال بھر اس کے عوض کا انتظار کرتا رہا جب دوبارہ عاشورہ کا دن آیا تو اس نے ایک عالم دین سے سنا کہ وہ فرمارہے ہیں کہ جو شخص عاشورہ کے دن ایک درہم خیرات کرے گا اللہ تعالیٰ اسے اس کے بدلے میں ایک ہزار درہم عطا فرمائے گا تو اس نے کہا کہ میں یہ بات تسلیم نہیں کرتا کیونکہ میں نے پچھلے عاشورہ کے دن سات درہم خیرات کئے تھے اور پورا سال گزر گیا ہے مگر مجھے اس کے بدلے کچھ بھی نہیں ملا جب رات آئی تو ایک آدمی سات ہزار درہم لے کر اس شخص کے پاس آیا اور کہا اے جھوٹے یہ سات ہزار درہم پکڑلے اگر تو قیامت تک صبر کرتا تو یہ تیرے لیے بہتر ہوتا مگر تو نے صبر نہ کیا۔

( نزهة المجالس جلد اول ص ۱۴۷)

عاشورہ کے روز جو کام ممنوع ہیں

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرما یا رسول اللہ  (صلی للہ علیہ وآلہٖ وسلم)نے کہ ہمارے طریقے پر وہ نہیں ہے جو رخساروں کو مارے اور گریبان پھاڑے جاہلیت کا پکارنا ۔

سید نا حضرت ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ابو موسی رضی اللہ تعالی عنہ پر بے ہوشی طاری ہوگئی ہیں آئی اس کی عورت جس کی کنیت ام عبد اللہ تھی اس حال میں رونے کے ساتھ آواز کرتی تھی جب ان کو افاقہ ہوا تو کہا کہ تو نہیں جانتی اور ابو موسی رضی اللہ تعالی عنہ اس کو خبر دے رہے تھے کہ پیغمبر خدا (صلی للہ علیہ وآلہٖ وسلم) نے فرمایا میں بیزار ہوں اس شخص سے جو بال منڈائے اور بلند آواز سے روئے اور کپڑے پھاڑے۔

رواه البخاری و مسلم ( مشکوۃ ص ۱۵۰)

سید نا حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول خدا(صلی للہ علیہ وآلہٖ وسلم)نے فرمایا چار خصلتیں میری امت میں جاہلیت کے کام سے پائی جاتی ہیں فخر کرنا اپنے حسب میں طعن کرنا ،عیب نکالنا لوگوں کی نسب میں، بارش طلب کرنا ستاروں سے اور ماتم میں نوحہ کرنا اور فرمایا نوحہ کرنے والی مرنے سے قبل تو بہ نہ کرے تو قیامت کے روز کھڑی کی جائے گی اس میں کہ گندھک کی قمیص اس پر ہوگی اور ایک قمیص خارش والی ہوگی ۔

یہ معلوماتی و روحانی بلاگ حضرت سرکار پیر ابو نعمان رضوی سیفی صاحبکی ترتیب و تحریر کا نتیجہ ہے، جو امتِ مسلمہ کی دینی رہنمائی کے جذبے سے سرشار ہیں۔ اگر آپ کو یہ مضمون مفید لگا ہو تو برائے مہربانی اسے پر تبصرہ کریں اور اپنے دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں تاکہ یہ پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top