ذی الحجہ کا تفصیلی تعارف

ذی الحجہ کا تفصیلی تعارف

اسلامی سال کا بارہواں مہینہ ذی الحجہ ہے اس کی وجہ تسمیہ ظاہر ہے کہ اس ماہ میں لوگ حج کرتے ہیں۔ اور اس کے پہلا عشرہ کا نام قرآن مجید میں ایام معلومات رکھا ہے یہ دن اللہ کریم کو بہت پیارے ہیں اس کی پہلی تاریخ کو سیدہ عالم حضرت خاتون جنت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا کا نکاح سید نا حضرت شیر خدا علی المرتضی کرم اللہ وجہ الکریم کے ساتھ ہوا۔

اس کی آٹھویں تاریخ کو یوم ترویہ کہتے ہیں کیونکہ حجاج اس دن اپنے اونٹوں کو پانی سے خوب سیراب کرتے تھے تا کہ عرفہ کے روز تک ان کو پیاس نہ لگے یا اس لیے اس کو یوم ترویہ ( سوچ بچار ) کہتے ہیں کہ سید نا حضرت ابراہیم خلیل اللہ نبینا وعلیہ السلام نے آٹھویں ذی الحجہ کو رات کے وقت خواب میں دیکھا تھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ اپنے بیٹے کو ذبح کر تو آپ نے صبح کے وقت سوچا اور غور کیا کہ آیا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یا شیطان کی طرف سے اس لیے اس کو یوم ترویہ کہتے ہیں۔

اور اس کی نویں تاریخ کو عرفہ کہتے ہیں۔ کیونکہ سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب نویں تاریخ کی رات کو وہی خواب دیکھا تو پہچان لیا کہ یہ خواب خدا تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اس دن حج کا فریضہ سرانجام دیا جاتا ہے اور دسویں تاریخ کو یوم نحر کہتے ہیں ۔ کیونکہ اسی روز سید نا حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی صورت پیدا ہوئی اور اسی دن عام مسلمان قربانیاں ادا کرتے ہیں۔

اس کے بعد گیارہویں بارہویں تیرہویں کے دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں اور اس ماہ کی بارہویں تاریخ کو حضور سراپا نور شافع یوم النشور سی سی ایم نے سیدنا حضرت علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ سے بھائی چارہ قائم کیا تھا۔اور اس ماہ کی چودھویں تاریخ کو سید نا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز میں اپنی انگوٹھی صدقہ کی تھی ۔

اور اسکی چھبیسویں تاریخ کو سید نا حضرت داؤد علیہ السلام پر استغفار نازل ہوئی تھی۔

اور ستائیسویں کو حادثہ حرہ رونما ہوا تھا کہ یزیدیوں نے مدینہ منورہ پر حملہ کر دیا تھا۔

اور اسی مہینہ کی اٹھائیسویں کو سید نا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ مسند خلافت پر بیٹھے تھے۔

( عجائب المخلوقات ص ۴۶)

ماہ ذی الحجہ کی فضیلت

والحجہ کا مہینہ ان چار مہینوں میں شامل ہے جنہیں قرآن مجید میں حرمت والے مہینے قرار دیا گیا ہے۔ ان دنوں میں نیک اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ خاص طور پر اس مہینے کے ابتدائی دس دن، جنہیں “عشرۂ ذوالحجہ” کہا جاتا ہے، بے شمار فضائل و برکات کے حامل ہیں۔ ان دنوں میں نماز، روزہ، تلاوتِ قرآن، تسبیح، تہلیل، تکبیر، صدقات اور نوافل جیسے اعمال کا بے حد اجر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دنوں کی عظمت کو ظاہر کرنے کے لیے قرآن مجید میں قسم کھائی:

“وَالفَجرِۙ وَلَيَالٍ عَشرۙ”مفسرین کے مطابق یہاں “لیالٍ عشر” سے مراد ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں، جن میں قربانی، یوم عرفہ اور حج جیسے عظیم شعائر شامل ہیں۔ یہ آیات جب میں نے دل سے پڑھیں، تو ایسا محسوس ہوا جیسے اللہ تعالیٰ خود اپنے بندوں کو بلاتا ہے—دعوت دیتا ہے کہ آؤ، ان دنوں میں میری خاص رحمت سمیٹ لو۔

عشرۂ ذوالحجہ کی قسم

قرآن مجید کی سورۃ الفجر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: “وَالفَجرِۙ وَلَيَالٍ عَشرۙ” (قسم ہے فجر کی، اور دس راتوں کی)۔ مفسرین کی اکثریت کے مطابق ان دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں، جنہیں اسلام میں بے پناہ فضیلت حاصل ہے۔ جب اللہ کسی چیز کی قسم کھاتا ہے، تو وہ معمولی نہیں ہوتی—یہ دراصل ہمیں متوجہ کرنے کا انداز ہے، ایک دعوت ہے کہ ہم ان دنوں کی قدر کریں، ان لمحوں کو غنیمت جانیں۔ ان دنوں میں حج ادا کیا جاتا ہے، یوم عرفہ آتا ہے، قربانی دی جاتی ہے، اور زمین تکبیرات سے گونجتی ہے۔ ان ایام میں نیکی کا ہر عمل اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔

مجھے ذاتی طور پر یاد ہے کہ پچھلے سال جب فجر کے وقت ان آیات کی تلاوت کی، تو دل عجیب سی کیفیت سے بھر گیا۔ ایسا لگا جیسے اللہ تعالیٰ خود ہمیں بلا رہا ہو: “میرے قریب آؤ، یہ وہ دن ہیں جن میں چھوٹے چھوٹے اعمال بھی عظیم اجر کے مستحق بن سکتے ہیں”۔ یہی عشرہ دراصل ہر اس بندے کے لیے ہے جو اللہ کی رضا چاہتا ہے—چاہے وہ حج پر جا رہا ہو یا اپنے گھر میں بیٹھا ہو۔ ہمیں چاہیے کہ فجر، ذکر، نوافل اور صدقہ جیسے سادہ اعمال کے ذریعے ان دنوں کو قیمتی بنا لیں۔ شاید یہی لمحے ہمارے لیے مغفرت اور قرب الٰہی کا ذریعہ بن جائیں۔

عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت پر حدیث

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“ما من أيامٍ العملُ الصالحُ فيها أحبُّ إلى اللهِ من هذه الأيامِ”

یعنی: کسی بھی دن میں نیک عمل اللہ کو اتنا محبوب نہیں جتنا کہ ان (ذوالحجہ کے) دنوں میں ہے۔

(صحیح بخاری)

اس حدیث نے ہمیشہ میرے دل پر ایک گہرا اثر ڈالا ہے۔ رمضان کی عبادات سے تو سبھی واقف ہیں، لیکن ذوالحجہ کے یہ دس دن… اکثر خاموشی سے آتے ہیں اور گزر جاتے ہیں، حالانکہ ان کے بارے میں نبی ﷺ فرما رہے ہیں کہ ان میں کیا گیا ہر نیک عمل—نماز، روزہ، صدقہ، ذکر—even ایک چھوٹا سا مسکرا دینا—اللہ کے ہاں انتہائی محبوب ہے۔ یہ حدیث گویا ہمیں جگاتی ہے، یاد دلاتی ہے کہ ابھی بھی وقت ہے لوٹنے کا، سنورنے کا، کمانے کا۔

مجھے لگتا ہے کہ ان دس دنوں کو ایک روحانی “سیل سیزن” کی طرح سمجھنا چاہیے، جہاں ہر نیکی کا ریوارڈ کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب جب عشرۂ ذوالحجہ آتا ہے، تو دل خود بخود روزوں کی طرف مائل ہوتا ہے، تسبیح ہاتھ میں خود آ جاتی ہے، اور فجر کی نماز کی خاص کشش محسوس ہوتی ہے۔ یہ حدیث صرف ایک فضیلت بیان نہیں کر رہی، بلکہ یہ ہمیں بلاتی ہے—نرمی سے، محبت سے—کہ آؤ، کچھ خاص کر لو اپنے رب کے لیے۔

 ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں اور رمضان کی آخری دس راتوں کا موازنہ

رمضان کی آخری دس راتوں کی عظمت سے ہم سب خوب واقف ہیں۔خاص طور پر لیلۃ القدر، جس کی تلاش میں دل و جان سے عبادت کرتے ہیں۔ لیکن ایک حیران کن بات یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے فرامین کے مطابق ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ محبوب ہیں! امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “دن کے اعتبار سے عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت سب سے زیادہ ہے، اور راتوں کے اعتبار سے رمضان کی آخری دس راتیں افضل ہیں۔” گویا دن کا سورج ذوالحجہ میں چمکتا ہے، اور رات کا نور رمضان میں۔

یہ بات سن کر میرا دل ایک بار ساکت ہو گیا تھایونکہ میں ہمیشہ رمضان کو عبادت کا “موسمِ بہار” سمجھتا آیا تھا، لیکن ذوالحجہ کے یہ دن بھی ویسا ہی “روحانی خزانہ” لیے ہوئے ہوتے ہیں، جسے اکثر ہم نظرانداز کر دیتے ہیں۔ جس طرح رمضان کی راتوں میں جاگنے اور دعائیں کرنے کا لطف الگ ہوتا ہے، اسی طرح ان دنوں میں دن کے وقت روزہ رکھنا، صدقہ دینا، اور ذکر کرنا بھی ایک عجیب سکون دیتا ہے۔ دل کہتا ہے: “شاید رب چاہتا ہے کہ ہم دن اور رات دونوں میں اُسے یاد کریں، لیکن مختلف مہینوں میں، مختلف انداز سے۔”

 عشرۂ ذوالحجہ کے لیے مسنون اذکار اور دعاؤں

عشرۂ ذوالحجہ کی برکتوں کو سمیٹنے کا سب سے خوبصورت ذریعہ ذکرِ الٰہی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان دنوں میں “تکبیر، تہلیل، تحمید” کی خاص طور پر تلقین فرمائی:

اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا إلہ إلا اللہ، واللہ اکبر، اللہ اکبر، وللہ الحمد

یہ کلمات صرف زبان کی تسبیح نہیں بلکہ دل کی بیداری ہیں۔ صبح کے وقت گھر کی فضا میں ان الفاظ کی گونج ہو، یا راستے میں دل ہی دل میں دہرائے جائیں—ایسا لگتا ہے جیسے روح خود کو اللہ کے قریب محسوس کرنے لگتی ہے۔ میں نے جب بھی یہ اذکار دل سے پڑھے، ایک عجیب سا سکون ملا… جیسے ربّ تعالیٰ خود سن رہا ہو۔

ان دنوں میں دعائیں بھی خاص قبولیت رکھتی ہیں، خاص طور پر یومِ عرفہ کی دعا:

“لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَهُ لَا شَرِیْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ”

نبی ﷺ نے فرمایا کہ یوم عرفہ کی سب سے بہترین دعا یہی ہے۔ میرے لیے یہ دعا ہمیشہ ایک سہارا رہی ہے، خاص کر ان لمحوں میں جب دل بوجھل ہوتا ہے، یا جب الفاظ نہیں ملتے۔ یہ کلمات گویا دل کی طرف سے ربّ کو پکارنا ہیں: “میں ہوں تیرا بندہ، اور تُو ہی میرا سب کچھ ہے۔” ان دنوں میں دعاؤں کی جھولی بھر دیں—اپنے لیے، اپنے اہلِ خانہ کے لیے، اور پوری امت کے لیے۔

ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں کے روزے

ذو الحجہ مبارک کے پہلے عشرہ کے پہلے نو دن روزہ رکھنا بڑا ثواب ہے ام المومنین سیده حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:

چار چیزوں کو نبی اکرم سنی سنا یہ اہم نہیں چھوڑتے تھے عاشورہ کا روزہ اور (ذوالحجہ ) کے دس دن یعنی پہلے نو دن کا روزہ اور ہر ماہ کے تین دن کا روزہ۔ نماز فجر سے قبل دور کعتیں ۔

(مشکوة س – ۱۸)

حکایت

حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ میں عشرہ ذی الحجہ کی راتوں میں بصرہ کے ایک قبرستان میں تھا۔ تو میں نے ایک قبر سے نور کی شعائیں نکلتی دیکھیں یہ دیکھ کر میں بڑا حیران ہوا اتنے میں آواز آئی اے سفیان ثوری ! اگر تو نے بھی نو دن ذی الحجہ کے روزے رکھے تو تیری قبر سے بھی اسی طرح نور نکلے گا۔

( نزہۃ المجالس ج ا جس ۱۴۴ ) .

حکایت

سیدہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ عہد رسالت میں ایک شخص سماع یعنی غناء ( گانا بجانا ) کو دوست رکھتا تھا مگر جب ذوالحجہ کا چاند نظر آجاتا تو روزے رکھنا شروع کر دیتا محبوب کبر یا سینما پیہم نے اس شخص کو بلا کر پوچھا کہ تو کس وجہ سے ان دنوں کا روزہ رکھتا ہے؟

اس نے عرض کیا یا رسول اللہ لی سا السلام یہ دن حج کے دنوں میں سے ہیں مجھے یہ بات پسند آئی کہ اللہ تعالیٰ مجھے حاجیوں کی دعاؤں میں شریک فرمائے۔

سید الانبیاء والمرسلین سلا سا اسلم نے ارشاد فرمایا کہ تجھے ہر دن کے روزے کے بدلہ میں ایک سو مسلمان غلاموں کو آزاد کرنے اور سو اونٹ کے صدقہ کرنے اور سو گھوڑےاللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے کا ثواب ملے گا۔ اور یوم ترویہ کے روزے کے بدلے ایک ہزار غلام آزاد کرنے اور ایک ہزار اونٹ صدقہ کرنے اور ایک ہزار گھوڑوں کا اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے کا ثواب ملے گا۔

اور عرفہ کے روزے کے بدلے میں دو ہزار غلاموں کو آزاد کرنے اور دو ہزار اونٹ کے صدقہ کرنے اور دو ہزار گھوڑوں کا اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے کا ثواب ملے گا اور ایک سال گزشتہ اور سال آئندہ کے روزوں کا ثواب بھی ملے گا۔

(غنیۃ الطالبین جلد دوم ص ۲۵)

عرفہ کا روزه

ان دنوں میں عرفہ کا دن بڑا معظم دن ہے کہ عرفہ کا روزہ ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے مگر یہ غیر محرم کے حق میں ہے اور محرم عرفہ کے دن روزہ نہ رکھے تا کہ مناسک حج کے ادا کرنے میں سستی نہ ہو۔

( ما ثبت من السنة ص ۱۷۹)

حکایت

ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ قیامت قائم ہوگئی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک دوست کے آگے دس نور دیکھے اور اپنے آگے صرف دو نور نظر آئے اس سے مجھے تعجب ہوا اتنے میں مجھے بتایا گیا کہ تیرے دوست نے دس سال عرفہ کا روزہ رکھا تھا اس لیے اس کے آگے دس نور ہیں۔ اور تو نے صرف دو سال عرفہ کا روزہ رکھا تھا اس لیے تیرے آگے صرف دونوں ہیں ۔

( نزبة المجالس جلد اول ص ۱۴۴)

قربانی کے دن کی فضیلت

یوں تو ذو الحجہ کا سارا عشرہ ہی نور علی نور ہے اور ہر نیک عمل کا ثواب بہت ملتا ہے نامہ دسویں ذو الحجہ کا دن سب سے زیادہ معظم ہے خدائے بزرگ و برتر نے اس دن کی فجر کی قسم کھائی ہے۔ والفجر مجھے عید قربان کی فجر کی قسم اس دن میں ہر ایک نیک عمل بڑی فضیلت رکھتا ہے مگر اس روز سب سے زیادہ محبوب عمل قربانی کرنا ہے محبوب رب العالمین سل السلام فرماتے ہیں کہ نہیں کیا ابن آدم نے کوئی عمل دن نحر کے کہ محبوب تر ہو نزدیک اللہ تعالی کے جاری کرنے خون کے سے اور تحقیق وہ جانو زبح کیا ہوا آوے گا دن قیامت کے سینگوں اور بالوں اور کھروں اپنے ۔ کے اور تحقیق خون قربانی کا البتہ قبول ہوتا ہے بارگاہ الہی میں پہلے اس سے کہ گرے زمین پر بس خوش کرو ساتھ اس کے نفسوں کو ۔

( مشکوة ص (۱۳۸)

صحابہ پاک رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسالت مآب صلی یا سیم کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی ا لم یہ قربانیاں کیسی ہیں؟ فرمایا تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی سی ایم ہمیں اس میں کیا ثواب ملے گا ؟ فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی ۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا یا رسول اللہ صل اسی اسلام صوف میں کیا تو اب ہے۔ فرمایا صوف کے ہر بال میں ایک نیکی ملے گی۔

( مشکوۃ ص ۱۲۹)

اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ قربانی کے دن قربانی کرنا سب سے زیادہ فضیلت والا عمل ہے ہر وہ مسلمان مرد اور عورت پر صاحب استطاعت پر واجب ہے کہ وہ اس دن قربانی کر کے دربار الہی سے بہت بڑا ثواب حاصل کرے۔

ماہ ذی الحجہ کے نفل

حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص اول رات ذوالحجہ میں چار رکعت نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قل ھو اللہ احد پچیس مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالی اس کےلیے بیشمار ثواب لکھتا ہے۔

اور حضور رحمۃ اللعالمین شفیع المذنبین سالی نما السلام نے فرمایا جو شخص دسویں ذی الحجہ تک ہر رات وتروں کے بعد دو رکعت نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورت کوثر اور اخلاص تین تین دفعہ پڑھے تو اس کو اللہ تعالیٰ اعلیٰ و علیین میں داخل فرمائے گا اورس کے ہر بال کے بدلہ میں ہزار نیکیاں لکھے گا اور اسکو ہزار دینار صدقہ دینے کا ثواب ملے گا۔

اگر کوئی اس مہینہ کی کسی رات کی پچھلی تہائی رات میں چار رکعت نفل پڑھے جس کی ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد آیۃ الکرسی تین بار اور قل ھو اللہ احد تین بار اور قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ایک ایک مرتبہ پڑھے۔ اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھے۔

سبْحَانَ ذِي الْعِزَّتِ وَالْجَبَرَوْتِ سَبْحَانَ ذِي الْقُدْرَةِ وَالْمَلَكُوتِ سُبْحَانَ ذِي الْحَيَ الَّذِي لَا يَمُوْتُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ یحْيِي وَيَمُوتُ وَ هُوَ حَيْ لَا يَمْوْتُ سَبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعِبَادَةِ وَالْبَلَادِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا عَلَى كُلِّ حَالِ اللَّهُ أَكْبَرُ

كَبِيرًا رَبَّنَا جَلَ جَلَالَهُ وَ قَدْرَتُهُ بِكُلِّ مَكَانٍ “

پھر جو چاہے دعا مانگے تو اسکے لیے اجر ہے جیسے کسی نے بیت اللہ شریف کا حج کیا ہو اور حضور سراپا نور شافع یوم النشور ملی ما ایام کے روضہ اطہر کی زیارت کی ہو۔

اور اگر دسوں راتوں میں اس نماز کو اسی ترکیب سے پڑھے گا تو اللہ تعالی اس کو فردوس اعلیٰ میں داخل کرے گا اور اس کی برائیاں مٹادے گا اور کہا جائے گا کہ اب نئے سرے سے عمل شروع کر۔

(غنیۃ الطالبین جلد دوم ص ۲۶،۳۵)

اور جو شخص ذو الحجہ کے جمعہ کے روز چھ رکعت نفل پڑھے ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قل هو الله احد پندرہ دفعہ پڑھے پھر سلام پھیر کر لا اله الا الله الملک الحق المبین دس بار پڑھے اور درود شریف دس بار پڑھے تو اللہ تعالی اس سے پہلے کسی کو جنت میں داخل نہیں کرے گا۔

اور سید الانبیاء والمرسلین علیہ السلام نے فرمایا کہ جو کوئی عرفہ کی رات یعنی نویس کی رات کو سو رکعت نفل ادا کرے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد ایک بار قل ھو اللہ احد یا تین بار پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دے گا اور اس کے لیے جنت میں یا قوت کا سرخ مکان بنایا جائے گا۔

دوسری روایت میں ہے کہ عرفہ کی رات میں دورکعت نفل پڑھے پہلی رکعت میں الحمد شریف کے بعد سو مرتبہ آیت الکرسی پڑھے اور دوسری رکعت میں الحمد شریف کے بعد قل ھو اللہ احد سو مرتبہ پڑھے تو اللہ کریم قیامت کے دن اس نماز کی برکت سے اس کو جمعہ اس کے ستر آدمی بخشے گا۔

اور جو کوئی سحر کی رات یعنی دسویں ذو الحجہ کو جس کی صبح عید ہوتی ہے بارہ رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قل ھو اللہ احد پندرہ دفعہ پڑھے تو اس نے ستر سال کی عبادت کا ثواب حاصل کیا اور تمام گناہوں سے پاک ہو گیا۔

ایک نماز اسی رات کی یہ بھی ہے کہ چار رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد ایک دفعہ قل ھو اللہ احد اور ایک دفعہ قل اعوذ برب الفلق اور ایک دقعہ قل اعوذ برب الناس پڑھے اور سلام کے بعد ستر وفعہ سبحان اللہ اور ستر دفعہ درود شریف پڑھے تو اس کے تمام گناہ بخشے جائیں گے۔

اور دسویں تاریخ کو نماز قربانی کے بعد گھر میں آکر چار رکعت نفل جو مسلمان ادا کرے کہ پہلی رکعت میں الحمد شریف کے بعد سبح اسم ربک الاعلی ایک بار اور دوسری رکعت میں الحمد شریف کے بعد والشمس ایک بار اور تیسری رکعت میں الحمد شریف کے بعد والیل ایک بار پڑھے اور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کے بعد واقعی ایک دفعہ ہے پڑھے پس پایا اس نے ثواب آسمانی کتابوں کے پڑھنے کا۔

اور جو شخص قربانی کے بعد دو رکعت نفل پڑھے۔ اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد والشمس پانچ بار پڑھے تو وہ شخص حاجیوں کے ثواب میں شامل ہوا اور اس کی قربانی قبول ہوئی۔

بارگاہ رسالت میں صحابہ عظام علیہم الرضوان نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی یکم اگر کوئی فقیر ہو اور قربانی کی طاقت نہ رکھتا ہو تو کیا کرے؟

تو حبیب خدا اشرف انبیاء سی ایم نے فرمایا کہ وہ نماز عید کے بعد گھر میں دو رکعت نفل پڑھے ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورہ کوثر تین مرتبہ پڑھے تو اللہ جل شانہ اس کو اونٹ کی قربانی کا ثواب عطا فرمائے گا۔

( راحة القلوب )

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top