شب برات کی اہمیت
اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ “شعبان” ہے، جو ایک خاص روحانی اہمیت رکھتا ہے۔ اس مہینے کو ہمارے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے “میرا مہینہ” قرار دیا، اور رمضان کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا مہینہ کہا۔ شعبان کا پورا مہینہ برکتوں سے بھرا ہوتا ہے، مگر اس مہینے کی پندرہویں رات (شب برات) کی اہمیت کچھ اور ہی ہے۔ یہ رات ہمارے خالق کی بے شمار رحمتوں کا نزول ہے اور روحانی فائدوں کے حصول کا سنہری موقع ہے۔
- شب برات کی اہمیت
- شب برات کی فضیلت
- جو لوگ اس رات کی رحمت سے محروم رہ جاتے ہیں
- اپنے آپ کا محاسبہ: کیا ہم اس رات کی برکتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں؟
- اس رات میں کیا کریں؟
- نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھیں
- مغفرت اور ثواب کی رات
- حضرت فاطمہؓ کی محبت: امت کے لیے ایک تحفہ
- حضرت علیؓ اور خواجہ حسن بصریؓ کی نصیحتیں
- شبِ برات کے خاص اعمال
- شب ِ نجات ، شب ِ برات اور خاص معمولات
- اختتام:
- خلاصہ:
شب برات کی فضیلت
اس رات کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے ایک دفعہ اس رات آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا: “اس رات حضرت داؤد علیہ السلام نے بھی آسمان کی طرف نظر کی اور کہا: یہ وہ وقت ہے جب اگر کوئی دعا کرے، اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے ضرور قبول فرمائے گا۔ اور جو اپنے گناہوں کی معافی مانگے گا، اللہ اسے معاف کر دے گا، بشرطیکہ وہ ان لوگوں میں سے نہ ہو جو غیر قانونی طریقے سے ٹیکس جمع کرتے ہوں، جادوگرہوں، کاہن ہوں (مستقبل کی پیشگوئیاں کرنے والے)، یا موسیقار ہوں۔”
اس رات کی دعا اور عبادت کا اپنا خاص مقام ہے، اور اس کا فائدہ وہی اٹھا سکتے ہیں جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے راستے پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جو لوگ اس رات کی رحمت سے محروم رہ جاتے ہیں
حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے کریم نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: “اس رات اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے، اور اس تعداد کی مانند جو بنی کلب قبیلے کے بکریوں کے بالوں کی تعداد کے برابر ہوتی ہے۔ تاہم، جو لوگ کافر ہیں، دل میں حسد رکھتے ہیں، رشتہ داری توڑتے ہیں، تکبر کی وجہ سے کپڑے لٹکاتے ہیں، والدین کی نافرمانی کرتے ہیں، یا شراب نوشی کرتے ہیں، وہ اللہ کی رحمت سے محروم رہ جاتے ہیں۔”
یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں ان گناہوں سے بچنا چاہیے جو ہمیں اللہ کی رحمت سے دور کر سکتے ہیں۔
اپنے آپ کا محاسبہ: کیا ہم اس رات کی برکتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں؟
اس بابرکت رات میں ہمیں اپنی روحانی حالت کا جائزہ لینا چاہیے۔ اگر ہم ان گناہوں میں سے کسی میں مبتلا ہیں، تو ہمیں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہیے اور اس عزم کا پختہ ارادہ کرنا چاہیے کہ ہم ان گناہوں کو چھوڑ دیں گے۔ اللہ سُبحانہٗ وتعالیٰ کی رحمت کو سمیٹنے کے لیے ہمیں اپنی روحانیت کو بہتر بنانا ہوگا۔
اس رات میں کیا کریں؟
اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ اس بابرکت رات کی زیادہ سے زیادہ برکتیں کیسے حاصل کی جا سکتی ہیں، تو آپ کے لیے چند مفید تجاویز ہیں: علماء اور نیک لوگوں کی مجلس میں بیٹھیں: ایسی مجلسوں میں آپ کو روحانی تعلیم اور دعاؤں کا بہترین علم ملے گا۔
نماز جماعت کے ساتھ پڑھیں: جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے سے عبادت کی روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
پندرہ شعبان کو روزہ رکھیں: نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: “جب تمہیں پندرہ شعبان کی رات ملے، تو رات میں عبادت کرو اور دن میں روزہ رکھو۔”
نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھیں
مشہور و معروف روحانی شخصیت حضرت علامہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
صحبتِ صالحِ صالح کنند
صحبتِ طالح طالح کنند
یعنی صالح بندے کی صحبت میں بیٹھنے سے تم صالح بن جاؤ گ
اور بُرے بندے کی صحبت میں وقت گزارنے سے تم بھی بُرے بن جاؤ گے
مغفرت اور ثواب کی رات
پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا فرمان ہے: “جو شخص اس رات میں بارہ رکعات نفل نماز (دو، دو یا چار، چار کر کے) پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اسے بارہ ہزار شہیدوں کا ثواب عطا فرمائے گا۔ اس کے لیے بارہ سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا، اور وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے جنم لیا ہو۔ اسی طرح، اس کے اسی دن تک گناہ نہیں لکھے جائیں گے۔” یہ وعدہ سن کر دل اللہ کی رحمت کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے۔ کیا ہی عظیم بات ہے کہ ایک رات کی عبادت سے ہماری زندگیاں بدل سکتی ہیں۔
اسی طرح، حضور ﷺ نے شعبان کے پہلے اور آخری جمعرات کے روزے کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: “جو شخص ان دنوں میں روزہ رکھے گا، اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اسے جنت میں جگہ عطا فرمائے گا۔” یہ وعدہ ہمارے دل میں امید کی ایک چنگاری روشن کر دیتا ہے۔
(کتاب اقامة الصلوۃ و السنة فیھا ، باب ما جاء فی لیلة النصف من شعبان جلد ۱ ص : ۴۴۴ ط : دار احیاءالکتب العربیة)
حضرت فاطمہؓ کی محبت: امت کے لیے ایک تحفہ
جنت کی سردار، حضرت فاطمہؓ، جن کی محبت ہر مسلمان کے دل میں بسی ہوئی ہے، نے ہمیں ایک بہترین عمل سکھایا ہے۔ وہ فرماتی ہیں: “جو شخص آٹھ رکعات نفل نماز (ایک سلام کے ساتھ) پڑھے اور اس کا ثواب مجھے بخش دے، میں جنت میں اس وقت تک قدم نہیں رکھوں گی جب تک اس کی بخشش نہ کروا لوں۔” یہ الفاظ ایک ماں کی محبت اور شفقت سے بھرے ہوئے ہیں، جو ہمیں اپنی شفاعت کے لیے آمادہ کرتے ہیں۔
اس نماز کا طریقہ یہ ہے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد گیارہ بار سورۃ اخلاص پڑھی جائے۔ ہر دو رکعات کے بعد التحیات پڑھ کر بغیر سلام پھیرے دوبارہ کھڑے ہو جائیں۔ اس طرح آٹھ رکعات مکمل کر کے سلام پھیر دیں اور ثواب حضرت فاطمہؓ کو بخش دیں۔ یہ عمل نہ صرف ہمیں ان کے قریب کرتا ہے بلکہ اللہ کی رحمت کے دروازے بھی کھول دیتا ہے۔
حضرت علیؓ اور خواجہ حسن بصریؓ کی نصیحتیں
حضرت علیؓ، جنہیں اللہ کا شیر کہا جاتا ہے، نے شبِ برات کے لیے ایک بہترین عمل بتایا ہے۔ وہ فرماتے ہیں: “جو شخص چودہ رکعات نفل نماز پڑھے اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ، سورۃ اخلاص، سورۃ الناس، آیت الکرسی، اور آیت ‘لقد جاءکم رسول من انفسکم’ چودہ بار پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے نامۂ اعمال میں بیس سال کے مقبول روزوں اور بیس سال کے مقبول حج کا ثواب لکھ دے گا۔” یہ عمل اللہ کی بے انتہا سخاوت کو ظاہر کرتا ہے، جو ہمارے چھوٹے چھوٹے اعمال کو بھی بڑے ثواب سے نوازتا ہے۔
خواجہ حسن بصریؓ، جو ایک بزرگ اور ولی اللہ تھے، نے اس رات میں سو رکعات نفل نماز پڑھنے کی فضیلت بیان کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: “جو شخص ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد دس بار سورۃ اخلاص پڑھے، اللہ تعالیٰ اس پر ستر بار نظرِ کرم فرمائے گا، اور ہر نظر کے بدلے اس کی ستر دنیاوی اور ستر اخروی حاجتیں پوری فرمائے گا۔” یہ عمل ہمیں اللہ کی رحمت کی وسعت کا احساس دلاتا ہے۔
شبِ برات کے خاص اعمال
شبِ برات میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا بہت ثواب کا باعث ہے۔ سورۃ یسین پڑھنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے، عمر دراز ہوتی ہے، اور ناگہانی آفتوں سے حفاظت ملتی ہے۔ اسی طرح، سورۃ دخان کی سات بار تلاوت کرنے سے اللہ تعالیٰ ستر دنیاوی اور ستر اخروی حاجتیں پوری فرماتے ہیں۔
جادو، ٹونے اور برے اثرات سے بچنے کے لیے بیر کے سات پتوں کو پانی میں جوش دے کر نہانا بہت مفید ہے۔ امن و امان اور جان و مال کی حفاظت کے لیے سورۃ البقرہ کے آخری رکوع کی آیات عمل (الرسول سے علی القوم الکافرین تک) پڑھنا بہت باعثِ برکت ہے۔
شب ِ نجات ، شب ِ برات اور خاص معمولات
عالمی روحانی مرکز خانقاہ اولیاء رضویہ سیفیہ و دارالعلوم بابِ محمدی جامعہ جیلانیہ رضویہ رجسٹرڈ حسنین آباد شریف میں شبِ برات یعنی شعبان المعظم کی پندرہویں شب جو کہ بخشش کی رات ہے ، مغفرت کی رات ہے ، بجٹ کی رات ہے ،کچھ یوں منائی جاتی ہے: عوام الناس ،مخلوقِ خدا کیلئے وسیع اور خصوصی لنگر و طعام کا انتظام کیا جاتا ہے،شبِ بیداری کا اہتمام ہوتا ہے، دینی و اسلامی بہنوں کیلئے علیحدہ باپردہ محفلِ پاک کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں عظیم اسلامی اسکالرہ اور خواتین ثناء خوان شرکت فرماتی ہیں، ساری رات ذکر و اذکار ہوتے ہیں اور سحری کا بھی انتظام کیا جاتا ہے۔
اسی طرح مرد حضرات کیلئے بھی الگ انتظام ہوتا ہے جس کی صدارت بانی ادارہ ہٰذا طبیب ِ ملت سُلطان الوظائف حضرت سرکار پیرابونعمان رضوی سیفی زیدشرفہٗ فرماتے ہیں، خصوصی خطاب آپکے بڑے صاحبزادے اور نائب و مناب علامہ حافظ پیرمحمد ارسلان رضا سیفی مجددی فرماتے ہیں، حمد و نعت کا سلسلہ بھی ہوتا ہے، سرکار پیرابونعمان رضوی سیفی کی زیر ِ نگرانی جادُو جنات ،سحر و آسیب، شیطانی اثرات سے نجات کیلئے خصوصی روحانی اعمال بھی کروائے جاتے ہیں۔
معمولات سے فراغت کے بعد وطن ِ عزیز ملک پاکستان کی حفاظت و استحکام کیلئے اور تمام اُمت ِ مسلمہ کیلئے خصوصی دُعائیں کروائی جاتی ہیں۔
آخر میں اللہ کریم سے دُعا ہے کہ یا الٰہی یہ دُعاؤں کے سلسلے یونہی جاری و ساری رہیں آمین ثم آمین۔
اختتام:
شب برات ایک ایسی رات ہے جس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت اور بخشش کا دروازہ کھلتا ہے۔ یہ موقع ہمیں اپنی زندگیوں میں بہتری لانے اور اللہ کے قریب جانے کا ہے۔ اس رات کی برکتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں اپنی عبادات میں اخلاص، توبہ اور دعا کے ساتھ اللہ کی رضا کے طلبگار بننا چاہیے۔
اگر آپ اس موضوع پر مزید تفصیلات چاہتے ہیں، تو “میرے پیارے نبی کا مہینہ” کی کتاب آپ کے لیے ایک بہترین رہنمائی ثابت ہو سکتی ہے۔
خلاصہ:
شب برات کا دن اور رات ایک عظیم موقع ہے جب ہم اللہ کی رحمت کے سائے میں آ سکتے ہیں، اس کی معافی طلب کر سکتے ہیں اور اپنی روحانیت کو تقویت دے سکتے ہیں۔
Subhanallah Subhanallah mashalla