نظر لگ جانے کا علاج
نظر بد، ایک قدیم عقیدہ ہے جس کے مطابق کسی کی حسد یا بغض سے نکلنے والی منفی توانائی دوسرے پر تباہ کن اثرات ڈال سکتی ہے۔ اس کی تباہ کاریاں نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی اور معاشرتی سطح پر بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک شخص اچانک جسمانی بیماری، بدقسمتی یا مالی نقصان کا شکار ہو سکتا ہے، حالانکہ بظاہر اس کا کوئی منطقی سبب نہ ہو۔ بعض اوقات، لوگ اپنے کاروبار میں نقصان، رشتوں میں تلخی، یا بچوں کی تعلیم میں ناکامی کا سامنا نظر بد کے اثرات سے جوڑتے ہیں۔ نظر بد کا اثر کبھی کبھار اتنا شدید ہوتا ہے کہ پورے خاندان کی خوشیاں اور سکون برباد ہو جاتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں اس کے اثرات سے بچنے کے لیے مختلف دعائیں اور حفاظتی تدابیر بتائی گئی ہیں، جن میں اللہ کی پناہ طلب کرنا، درود شریف پڑھنا اور حسد سے بچنے کی کوشش کرنا شامل ہیں۔ نفسیاتی پہلو سے دیکھا جائے تو منفی سوچ، حسد، یا مستقل ذہنی دباؤ انسانی جسم اور دماغ پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، جس سے فرد کی صحت اور کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ صورتحال بالواسطہ طور پر “نظر بد” کے تصور سے منسلک کی جا سکتی ہے، جہاں کسی کی منفی توانائی یا حسد دوسروں کی زندگی پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
معوذتین کی خاصیت: قرآن مجید کی آخری تین سورتیں تین بار اور اول آخر ایک، ایک بار درود شریف پڑھ کر جس کو نظر بد لگی ہے یا نظر بد لگنے کا خوف ہے، تین دن تک دم کرتا رہے، اگر جانور ہو تو اس پر بھی دم کرے، اور گھاس وغیرہ پر دم کر کے بھی کھلائے ، اگر نمک پر دم کر کے تین دن کھلاتا رہے تو بہتر ہے۔ اور سحر و جادو کے دفع کے لئے پانی پر دم کر کے پلاتے رہیں۔ اگر کوئی شخص یہ سورتیں رات کو پڑھ کر اپنے او پر دم کرے تو ہر بلا سے محفوظ رہے گا۔ جس مکان میں سوئے ، اگر سوتے وقت ان سورتوں کو پڑھے گا تو وہ جگہ اور پڑھنے والا حادثات سے محفوظ رہے گا۔
اگر جنگل میں جاتے ہوئے ان کو پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر دم کر کے اپنے تمام بدن پر پھیرکر چھڑک دے اور تین بار ایسا کرے تو ہر بلا سے امن میں رہے گا۔ اگر حاکم کے پاس جائے تو گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھ کر حاکم کی طرف اور اپنے اوپر بھی پھونک مارے، تو اس کے رُعب ، دہشت اور خطرے سے محفوظ رہے گا۔
نظر بد کا علاج
“نظر لگنا” بظاہر کوئی حسی مرض معلوم نہیں ہوتا لیکن اس کے اثرات واضح ہو کر سامنے آجاتے ہیں اور یہ مرض ایک ایسی حقیقت ہے جو احادیث صحیحہ سے ثابت ہے فرمان الہی ہے
قرآن : وَ إِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِاَ بْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ يَقُولُونَ إِنَّهُ
لَمَجْنُونٌ (51) وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَلَمِينَ (50)
ترجمہ:اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھیلا دیں جب کبھی
قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے ۔(سورۃ: القلم/ 51)
حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سیا ہ نظر بد کے لیے مفید ہے اور ایسے واقعات حضوراکرم صلی اللہ علیہ سلم کے عہد مبارک میں بھی کثرت سے سامنے آئے اور کتب احادیث میں مرقوم ہوئے ۔
نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے:
. الْعَيْنُ حَقٌّ، وَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابِقَ الْقَدْرِ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ
نظر لگنا واقعی حقیقت ہے اگر کوئی چیز تقدیر کو بدل سکتی تو یہ نظر بدل سکتی ہے۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمااور عملاً نظر لگنے کے دم تعویذ اور علاج مسلمانوں کو سکھائے طب نبوی کی روایات صحیحہ پر ایک نظر ڈالنے سے یہ حقیقت کھل جاتی ہے۔کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد کا علاج خاص اہتمام سے امت کو سکھایا۔
نظر کا لگنا خود قرآن مجید سے اور کئی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے امام ابن القیم نے فرمایا : وہ لوگ جو عقل اور سمجھ سے محروم ہیں نظر لگنے کا انکار کرتے ہیں اور اسے مجرد تخیل یا وہم قرار دیتے ہیں یہ پرلے درجے کے جاہل واحمق ہیں ۔
اس مرض سے حفاظت اور علاج دونوں ہی رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت سے امت کو سکھائے ہیں ہم نے دونوں صورتوں کو الگ الگ لکھ دیا ہے تا کہ مسلمان اس مرض کا شکار ہونے سے پہلے ہی خود کو محفوظ رکھ سکیں یا درکھئے زبان صادق و مصدوق سے ثابت ہے کہ نظر دو قسم کی ہوتی ہے۔
٭ شیطانی
٭ انسانی
نظر بد کی تاثیر پر حدیث نبوی ﷺ کے چند دلائل
نظر کے بارے میں رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے فرامین کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں:
٭ نظر بد سے اللہ کی پناہ طلب کیا کرو کیونکہ نظر بد کا لگنا حق ہے۔
٭ نظر بد کا لگنا حق ہے اور انسان کو اونچے پہاڑسے نیچے گرا سکتی ہے۔
٭ نظر بد انسان کو موت تک اور جوان اونٹ کو ہانڈی تک پہنچا دیتی ہے۔
٭ اللہ کی قضاء تقدیر کے بعد سب سے زیادہ نظر بد کی وجہ سے میری امت میں اموات ہوں گی۔ اب یہاں نظر بد سے بچنے کی کچھ تدابیر اورمشروع علاج کے کچھ طریقے ملاحظہ کریں تاکہ مسلمان نظر بد سے بچنے کا اہتمام فرمائیں۔
پہلا علاج:
سید المفسرین حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : ” رسول اللہ ﷺ حضرت امام حسن مجتبی اور حضرت امام عالی مقام سید امام حسین رضی اللہ عنہما کو شیطان اور زہر یلے جانوروں او نظر بد سے محفوظ رہنے کے لیے (درج ذیل ) دعا پڑھ کردم فرماتے اور پھر ارشاد فرماتے تھے کہ تمہارے جدا مجدحضرت ابراہیم علیہ سلام اپنے بیٹوں اسماعیل اور اسحاق علیہم السلام پر یہی دم فرماتے تھے۔”
اُعِيْذُ كُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَّامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَّامَّةٍ
دوسر اعلاج:
جس کو نظر بدلگی ہو یہ دعا پندرہ مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرے اور اس دم کردہ پانی سے چہرے پر پھینٹیں مارے انشاء اللہ نظر کی تکلیف دور ہو جائیگی۔
اُعِيْذُ كُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَّامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَّامَّةٍ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی عادت تھی کہ اپنے سمجھدار بچوں کو یہ مسنون دعا سکھا دیتے تھے اور نا سمجھ بچوں کے لیے کاغذ پر لکھ کر ان کی گردن میں (بطور تعویذ ) ڈال دیتے تھے ۔ (مشكوة ص ۲۱۷)
تیسر اعلاج:
ہمارے پیارے نبی رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جس نے صبح کو سورۃ مومن کی درج ذیل آیات:
حٰمٓ(1) تَنْزِيلُ الْكِتَبِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ (2) غَافِرِ الذَّنْبِ وَ قَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدٍ
الْعِقَابِ ذِي القَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِلَيْهِ الْبَصِيرُ(3)
اور آیت الکرسی پڑھ لی تو وہ اس کے ذریعے شام تک نظر بد سے محفوظ رہے گا اور جس نے اس کو شام کو پڑھ لیا تو اس کے ذریعے صبح تک محفوظ رہے گا۔( مشكوة : ۱۸۷)
چوتھا علاج:
حضرت سرکار پیرو مرشد کا یہ بہت ہی مجرب اور انتہائی آزمودہ عمل ہے کہ قرآن مجید فرقان حمید میں موجود تمام آیات شفاء کو روزانہ تلاوت کیا جائے یا پھر ان تلاوت کیا ہوپانی پر دم کیا ہوا اورپانی پیا اور پلایا جائے اور یا پھر آیات شفاء کو عرق گلاب و زعفران سے کامل وضو کے ساتھ لکھ کر پانی میں گھول کر پیتے رہنے سے اور پلاتے رہنے سے جادو سحر اور نظر بد سے حفاظت کا علاج ہو جاتا ہے۔
پانچواں علاج:
جس شخص کو اندیشہ ہو کہ اس کی نظر کسی جاندار یا کسی چیز کو لگ سکتی ہے وہ دیکھتے ہی یوں کہے:
مَا شَآءَ اللهُ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَيْهِ ، مَا شَاءَ اللهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلاَّ بِالله
چھٹا علاج:
یہ آیت لکھ کر دھو کر پینا اور تعویذ بنا کر پہننا نظر بد کے لیے نہایت مفید ہے۔
وَ إِنْ يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِاَ بْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ يَقُوْلُوْنَ إِنَّهُ
لَمَجْنُوْنٌ(51) وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِينَ(52)
کوئی شخص اپنے اوپر یا اپنے اعضایا مال پر نظر بد لگنے کا وہم کرے تو وہ اسی آیت کو پڑھ کر تین مرتبہ دم کر دیا کرے۔
ساتواں علاج:
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میرے پاس ایک بہت تیز و چست و چالاک اونٹ تھا اتفاق سےایک منزل پر رکنے کا اتفاق ہوا تو ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ یہاں پر ایک ایسا شخص ہے جو نظر لگانے میں مشہور ہے اور تمہارا اونٹ بہت عمدہ ہے مجھے ڈر ہے کہ وہ شخص کہیں اس کو نظر نہ لگا دے جس کی وجہ سے تمہارا اونٹ ضائع ہو جائے ۔
میں نے جواب دیا کہ میرے اونٹ پر اس کی نظر نہیں لگے گی اتفاق سے اس شخص کو میری بات کی خبر ہو گئی تو اس شخص نے اس وقت آکر میرے اونٹ کو نظر بھر کے دیکھا اس کے دیکھتے ہیں اونٹ گر پڑا اور لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ شخص تمہارے اونٹ کو نظر لگا گیا ہے میں نے اس کو بلوا کر اپنے سامنے بٹھایا اور یہ کلمات پڑھے:
بِسْمِ الله حَبْسَ حَابِسٍ وَشَجَرَ يَا وَ بِسٍ شِهَابَ قَابِضٍ رَدَدْتُ عَيْنَ الْعَائِنِ عَلَيْهِ وَعَلٰى أَحَبِّ النَّاسِ اِلَيْهِ
فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرٰى مِنْ فُطُوْرٍ ، ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ
خَاسِنَا وَّ هُوَ حَسِيْرٌ
ان کلمات کے پڑھتے ہی اس میرے اونٹ کی آنکھ کھل گئ اور میرا اونٹ اچھا ہو گیا اس قصے کو بیان کرنے کا یہ مقصد ہے کہ یہ کلمات بھی نظر لگنے میں مفید ہیں اگر چہ نظر لگانے والا سامنے نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نام میں بہت برکت ہے جب جادو جیسی چیز غائب ہو جائے اور دور رہنے والی چیز پر اثر انداز ہو جاتا ہے تو پھر حق تعالیٰ کا نام کیوں اثر نہیں کرے گا، واللہ اعلم
آٹھواں علاج:
سنن ابی داؤد میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ : ” نظر بد لگانے والے کو عہد نبوی میں کہا جاتا تو وہ وضو کرتا ( یعنی مختلف اعضاء کو دھوتا ) پھر نظر بد کا شکاراس (استعمال شدہ) پانی سے نہاتا ۔
نواں علاج:
(نظر بد سے بچاؤ کے لیے ) ایک طریقہ ( حفظ ماتقدم کے طور پر ) یہ ہے کہ جس شخص سے نظر لگنے کا خطرہ ہو اس سے اپنے محاسن ( خوبیوں ) کو چھپائے اورپردےمیں رکھے۔ چنانچہ امام بغوی رحمہ اللہ نے شرح السنہ میں یہ روایت نقل کی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک خوبصورت بچے کو دیکھ تو فرمایا: اس کی ٹھوڑی کے گڑھے کو یاہ کر دو تا کہ نظر نہ لگے۔
دسوال علاج:
سنن ترمذی اور ابن ماجہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے یہ حفاظتی دعا پڑھا کرتے تھے:
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْجَانِّ وَمِنْ عَيْنِ الْإِنْسَانَ
ترجمہ : میں اللہ سے جنات اور لوگوں کی نظر لگنے سے پناہ مانگتا ہوں ۔
اس کے بعد جب معوذتین ( سورہ فلق اور سورۃ الناس ) نازل ہوئیں تو آپ ﷺنے ان دونوں کا ورد شروع کر دیا اور دوسری دعاؤں کو چھوڑ دیا۔
گیارہواں علاج:
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ ایک دفعہ غسل کے لیے کسی گھنی جھاڑی کے درمیان کسی تالاب کی تلاش میں نکلے تو حسب منشاء ایک تالاب ملا تو ہم ایک دوسرے کے سامنے کپڑے اتارنے میں شرم محسوس کر رہے تھے تو وہ ( سہل بن حنیف ) اس ( تالاب ) میں چھپ گئے جب ان کو اطمینان ہو گیا کہ وہ چھپ گئے تو اپنا اونی جبہ اتارا تو ان کی حسن خلقت پر میں حیران ہو گیا اور اس طرح ان کو میری نظر لگ گئی اور وہ چیخ اٹھے تو میں نے ان کو آواز دی مگر وہ جواب نہ دے سکے میں نے فوراً رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سب کچھ سنایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا سب چلیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پنڈلیوں سے کپڑے ہٹا کر تالاب کے پانی میں اتر گئے گویا میں اب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں کی چمک دیکھ رہاہوں آپ نے ان کے سینے پر ہاتھ مارکر پڑھا:
بِسْمِ اللهِ اَللَّهُمَّ أَذْهِبْ حَرَّهَا وَبَرْدَهَا وَوَصَبَهَا
بارہواں علاج:
نظر بد والے مریض کے سر پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھیں:
بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ وَاللَّهُ يَشْفِيْكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ يُؤْذِيكَ
وَمِنْ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ غَيْرٍ حَاسِدٍ اَللہُ هُ يَشْفِيكَ بِسْمِ اللهِ
أَرْقِيْكَ
تیرہواں علاج:
مریض کے سر پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھیں:
بِسْمِ اللهِ يُبْرِيْكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ يَشْفِيكَ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ
إِذَا حَسَدَ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ ذِيْ عَيْنٍ
چودہواں علاج:
حضرت سیدناعلی المرتضیٰ شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کی روایت ہے کہ: “رسول اللہ ﷺ کےپاس حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے آپ کو غمگین پا یا توپوچھا : اے محمد ! آپﷺکے چہرے پر غم کے آثار کیوں ہیں؟ آپ کی ٹیم نے فرمایا: حسن اور حسین رضی اللہ عنہا کو نظر لگ گئی ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ آپ نظر بد کو سچا جانیں کیوں کہ نظر بد واقعی ہے آپ نے ان پر ان کلمات کے ذریعہ دم کیوں نہیں کیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کون سے کلمات کے ذریعہ اے جبرائیل؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا : آپ یہ کیے۔
اَللَّهُمَّ يَاذَا السُّلْطَانِ الْعَظِيْمِ ذَالْمَنِّ الْقَدِيْمِ ذَا الرَّحْمَةِ الْكَرِيْمِ
اور یہ کامل اور قبول ہونے والے کلمات ہیں ( آگے پڑھا)
عَافِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنَ مِنْ أَنْفُسِ الْجِنَّ وَأَعْيُنِ الْاِنْسِ
حضور اقدس س عالم نے حضرت امام حسن مجتبیٰ اور حضرت امام حسین علیہم السلام پر یہ دم پڑاتو وہ آپ کسی عالم کے سامنے اس وقت کھیلنے لگے۔
اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایاکہ ان گھرانوں اور ان بچوں پر یوم پڑھا کر کیوں کہ پڑھے جانے والے دنوں میں اس سے بہتر و مفید دم کوئی نہیں ہو سکتا ، (کنز العمال ۱۰/۱۰۸)
جانوروں کو نظر بد لگ جائے تو
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب کسی جانور کو نظر بد لگ جاتی تو اس جانور کے پاک کے داہنے سوراخ میں چار مرتبہ اور اس کے بائیں نتھنے میں تین بار یہ دعا پڑھ کر دم کر دیتے تھے۔
أَذْهِبِ الْبَاَسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي
لَا يَكْشِفُ الضُرَّ إِلَّا أَنْتَ
کسی چیز کی اچھائی سے نظر لگنے کا اندیشہ ہو تو یہ دعا پڑھے
حضرت سعید ابن حکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر خدشہ ہوتا کہ نظر لگنے سے کچھ ہونہ جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے:
اَللَّهُمَّ بَارِكْ فِيْهِ وَلَا تَضُرُّه
بچوں کی نظر بد
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور اکرم اﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ حضرت جعفررضی اللہ عنہ کے بچوں کو نظر لگ جاتی ہے کیا ان کے لئے جھاڑ پھونک کر سکتی ہوں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں پھر فرمایا کہ قضاء و قدر سے اگر کوئی چیز سبقت کرجاتی تو وہ ہے نظر لگ جانا۔( ترمذی ۲۰۵۹)
اس روایت میں وہ آیات و دعا منقول نہیں جس سے جھاڑ پھونک خود کرتی تھیں یا دوسرے سے کراتی تھیں، حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنات اور لوگوں کے نظر بد سے حفاظت کیلئے معوذتین پڑھا کرتے تھے۔
بعض علماء نے احادیث کو پیش نظر رکھ کر مندرجہ ذیل تعویذ متعین کیا ہے جس کا وہ بار بار تجربہ بھی کر چکے ہیں،
قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس تین تین بار پڑھ کر اس پردم کرے اور یہ دعاء لکھ کر گلے میں ڈال دے۔
أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهامَّةٍ وَّعَيْنٍ لَّامَّةٍ.