قرآن حکیم اور روحانی شفاء

اَلحَمدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ

 وَالصَّلوةُ والسَّلامُ عَلَى سَيِّدُ الأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَيْنَ

أَمَّا بَعْدِ فَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

اللہ سبحانہ وتعالی قرآن مجید فرقان حمید پارہ نمبر 24 سورة حم السجدہ آیت نمبر 44 میں ارشاد فرماتا ہے:

قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءُ

اے پیارے حبیب ﷺ فرمادیجئے قرآن مجید فرقان حمید ایمان والوں کے لیے ہدایت اور عظیم شفا ہے اور پارہ نمبر 11 سورۃ یونس آیت نمبر 57 میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

وَ شِفَآءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ

ترجمه مبارک:

اورقرآن مجید فرقان حمید شفاء ان بیماریوں کے لیے ہے جو سینوں میں ہیں۔

اس سے ثابت ہوا کہ قرآنِ حکیم روحانی اور جسمانی دونوں قسم کی بیماریوں کے لیے شفاء ہے۔

حدیث نبوی ﷺسے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم شفاء ہے لہذا اللہ رب العزت کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺنے قرآن حکیم کے بارے میں ارشاد فرمایا: الشِفَاءُ النَّافِعُ یعنی قرآن مجید فرقان حمید کو نفع بخش شفا فر مایا گیا ہے۔

قرآن مجید اور حدیث نبوی ﷺایام میں صراحت کے ساتھ موجود ہے کہ قرآن حکیم سینے کی بیماریوں ( روگوں ) اورباطنی بیماریوں کے لیے شفاء ہے اور سورۃ بنی اسرائیل میں قرآن حکیم کو بلا تخصیص شفاء فرمایا گیا ہے۔ اس لیے علماء کرام فرماتے ہیں کہ قرآن کریم نفسیاتی اور جسمانی تمام بیماریوں کے لیے شفاء ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ:

شِفَاءُ لِمَا فِي الصُّدُوْرِ سے اگر چہ روحانی امراض مثلاً کفر و شرک ، حسد، بغض، کینہ اور غیبت وغیرہ کی طرف اشارہ ہے

تاہم انہیں انہی امراض ( بیماریاں) امراض روحانی کے زائل ہونے سے جسمانی امراض کا سد باب بھی ہو جاتا ہے اورعلاج بھی اس لیے کہ قرآن حکیم کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اگر انسان خود کو ان روحانی بیماریوں سے دور رکھے تو وہ جسمانی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتا ہے۔ اس لیے صاحب تفسیر روح المعانی حضرت علامہ سید محمود آلوسی علیہ فرماتے ہیں:

اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے قلبی اور نفسیات امراض بعض جسمانی امراض کا سبب بن جاتے ہیں کیونکہ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ حسد اور کینہ جسمانی امراض کا سبب بن گئے۔ بحوالہ تفسیر روح المعانی جلد نمبر 7 صفحہ نمبر 204 علاوہ از میں جب مسلمان قرآن مجید فرقان حمید کے احکام پر عمل کرتا ہے تو اُسے روحانی طاقت حاصل ہو جاتی ہے، مثلاً نمازی آدمی کو نماز کے لیے لازما وضو اورغسل پر کار بندر رہنا پڑتا ہے اور اس پاکیزگی کے اثرات اس کے جسم پر مرتب ہوتے ہیں۔ پانچ وقت نماز ادا کرنے کی برکت سے نمازی کا جسم چاق و چوبند رہتا ہے اور اُسے بالکل بھی ورزش کی حاجت نہیں رہتی ۔ اس طرح روزے کی حالت میں جو جسمانی صحت کے فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ کسی بھی صاحب عقل و شعور پر مخفی نہیں ہے۔

زکوۃ اور خیرات کی ادائیگی کی صورت میں دلوں کو جو حقیقی خوشی نصیب ہوتی ہے اُس کا کوئی متبادل نہیں اور ظاہر ہے کہ دل کی خوشی کے آثار ہر حال میں جسم پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ آج کل ہمارے معاشرے میں جس طرح جسمانی امراض کے معالجین کی دو قسمیں پائی جاتی ہیں : اصلی اور نقلی ، اسی طرح روحانی بیماریوں کے علاج کے لیے بھی معالجین کی دو قسمیں ہیں۔ اصلی اور نقلی:

نقلی معالج

وہ جو ظاہری ٹھاٹھ باٹھ کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اپنے مصنوعی آستانوں کی خوب آرائش وزیبائش اور اپنے نام کے بڑے بڑے قد آور بورڈ آویزاں کرواتے ہیں۔ ان کے ناموں کے آگے پیچھے بڑے بڑے لمبے چوڑے القابات وغیرہ درج ہوتے ہیں۔ لیکن اُن کا باطن نہایت تاریک ہوتا ہے۔ اُن کے ہاں نماز روزہ صدقہ زکوۃ اور اعمال حسنہ کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ لوگوں کی عزت اور ناموس پر ڈاکا ڈالنا اور ان کے مال پر اپنے ہاتھ صاف کرنا ان کا اصل ٹارگٹ ہوتا ہے۔ ان کے دم اور تعویذ وغیرہ جہالت پر مبنی یعنی دیو، بھوت، پریت، بت، پانسے، دیویاں، یعنی بالکل بے اثر ہوتے ہیں ۔ انہیں قرآن مجید نماز روزہ کے مسائل و احکام کا علم تو دور کی بات انہیں کلمہ شریف تک بھی نہیں آتا۔ اُن کا ہر طرح کا دم وغیرہ بے اثر ہوتا ہے۔ اگر کسی سادہ شخص کو فائدہ ہو بھی جائے تو وہ اس شخص کے ذاتی یقین کا نتیجہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک عظیم قوت و طاقت ہے۔ ایک شخص کو کاغذ کے ایک پرزے پر کسی ڈاکٹر صاحب نے چند طبی دوائیاں لکھ کر دیں اور کہا کہ اس کو جوش دے کر ابال کر تین دن تک پی لو۔ وہ مریض دواؤں کی بجائے کاغذ کے ٹکڑے کو گھول کر پی گیا اور اپنے یقین کامل کی وجہ سےشفا یاب ہو گیا۔

جب ایک ڈاکٹر یا حکیم کے ہاتھ سے لکھے ہوئے کاغذ کے ٹکڑے کو پینے سے مریض کو ذاتی یقین کی بدولت شفا مل گئی

 حالانکہ ڈاکٹروں اور حکیموں کے کاغذوں کو پیا نہیں جاتا تو بتلائیے ایسے یقین کے ساتھ کسی کاغذ کو جس کے او پر قرآن کریم کی آیت مبارکہ لکھی ہوں تو اگر انہیں تعویذ سمجھ کر پیا جائے تو پھر کتنا فائدہ حاصل ہوگا۔

اور اصل معالجین وہ ہیں جن کی مکمل توجہ ظاہر کی بجائے باطن کو سنوار نے پر مرکوز رہتی ہے۔ وہ پیشہ ور لوگوں کی

طرح صرف ظاہر کو سنوارنے میں نہیں بلکہ باطن کو روشن کرنے میں بھی مشغول رہتے ہیں۔ وہ تعویذات دیتے ہیں تو کاروبار کے طور پر نہیں بلکہ خلق خدا کو نفع پہنچانا اُن کا مقصود ہوتا ہے۔ یہ پاکیزہ لوگ اجنبی عورتوں سے تنہائی میں میل جول کرنے سےپر ہیز کرتے ہیں، جبکہ پیشہ ور عاملین اور نجومی فقط مردوں سے پر ہیز کرتے ہیں، گھبراتے اور کتراتے ہیں۔

پارہ نمبر 15 : سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 82 میں اللہ عز وجل ارشاد فرماتا ہے:

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيْدُ الظَّلِمِيْنَ إِلَّا خَسَارًا

ترجمه مبارک:” اور ہم قرآن نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفاء اور رحمت ہے اور وہ کافروں کے لیے صرف نقصان ہی میں اضافہ کرتا ہے۔”

اس آیت مبارکہ کے تحت علماء کرام نے قرآن حکیم کے جسمانی شفاء ہونے پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے اور اس امر پر بھی گفتگو کی ہے کہ آیا پورا قرآن کریم شفاء ہے یا صرف اُس کے بعض مقامات ۔ اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے:

وَنُنَزِلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِيْنَ ۔ اور قرآن میں ہم وہ چیز نازل فرماتے ہیں جو شفاء اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے ۔“ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور ابن جوزی لکھتے ہیں : اس آیت مبارکہ میں تین وجوہ کا احتمال ہے جن میں سے دو یہ ہیں:

 ٭ایک یہ کے قرآن حکیم گمراہی سے شفاء ہے کیونکہ اس میں ہدایت ہے۔

٭الثانى شفاء من السقم لما فيه من البركة دوسرا یہ کہ اس میں جسمانی بیماریوں سے شفاء ہے کیونکہ اس میں برکت ہے۔(1)

حضرت ابن عطیہ لکھتے ہیں: ” احتمال ہے کہ اس شفاء سے سے مراد قرآن حکیم کا دم اور تعویذات وغیرہ کے ذریعہ

بیماریوں میں نفع پہنچانا ہو ۔(2)

صاحب تفسیر بیضاوی حضرت علامہ قاضی بیضاوی اور حضرت علامہ ابو السعود رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:

وقيل انه للتبعيض والمعنى أن منه ما يشفى من المرض كالفاتحة وآيات الشفاء

ترجمه مبارک: کہ کہا گیا ہے کہ “من” تبعیضیہ ہے، اور معنیٰ یہ ہے کہ قرآن حکیم میں وہ چیز ہے جو بیماری کے لیےشفاء، جیسا کہ سورۃ فاتحہ اور آیات شفاء۔(3)

حضرت علامہ نیشاپوری رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

ومن الأمراض الجسمانية أيضًا لما فى قراءته من التيمن والبركة وحصول

 الشاء للمرض، كما قال صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلَه وبارك وَسَلَّم : من لم

يستشف بالقرآن فلا شفاه الله۔

ترجمه مبارک: ” قرآن مجید امراض جسمانی کے لیے بھی شفاء ہے، کیونکہ اس قرآت میں برکت اور نفع ہے اور بیماری کے لیے شفاء ہے۔ جیسا کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا: جوشخص قرآن حکیم میں سے شفاء حاصل نہ

کرے تو اسے اللہ تعالیٰ شفاء نہیں فرماتا” ۔(4)

حضرت علامہ عارف صاوی رحمتہ اللہ علیہ  لکھتے ہیں:

فالقرآن قليله وكثيره شفاء من الأرض الحسية الظاهرية

ترجمہ مبارک: قرآن مجید کا قلیل حصہ ہوایا کثیر جسمانی ظاہری امراض کے لیے شفاء ہے۔(5)

مشہور غیر مقلد عالم شوکانی اور نواب صدیق حسن بھوپالوی لکھتے ہیں: اہل علم کا قرآن حکیم کے شفاء ہونے میں

اختلاف ہے اور اس میں اُن کے دو قول ہیں:

٭قرآن کریم دلوں کے لیے شفاء ہے، کیونکہ اس سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحدانیت پر دلالت کرنے والے امور سے

جہالت اور شکوک کے پردے زائل ہو جاتے ہیں۔

٭قرآن مجید دم اور تعویذ وغیرہ کے ذریعہ ظاہری امراض کے لیے شفاء ہے، اور اس شفاء کو دونوں معنوں پر محمول

کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔(6)

حضرت امام فخر الدین رازی ، حضرت امام خازن ، حضرت امام جمل اور شیخ جمال الدین قاسمی لکھتے ہیں:

أما كونه شفاء من الأمراض الجسمانية فلأن التبرك بقراء ته يدفع كثيراً

من الأمراض، ولما اعترف الجمهور من الفلاسة وأصحاب الطلسمات بأن

القرآنة الرقى المجهولة والعزائم التي لا يفهم منها شيء آثارا عظيمة في

تحصيل المنافع ودفع المفاسد فلأن تكون قراءة هذا القرآن العظيم

المشتمل على ذكر جلال الله وكبريائه، وتعظيم الملائكة المقربين وتحقير

المردة والشياطين، سببا لحصول النفع في الدين والدنيا كان أولى ويتأكد

ما ذكرنا بما روى أن النبي صلى الله تعالى عليه وآله وسلم قال: من لم

يستشف بالقرآن فلا شفاه الله تعالى

ترجمہ مبارک: قرآن حکیم جسمانی امراض کے لیے شفاء ہے، کیونکہ اس کی تلاوت کی برکت سے بہت سی بیماریاں رفع (دور ) ہو جاتی ہیں، جب اکثر فلاسفہ اور اہلِ طلسمات نے اعتراف کیا ہے کہ مجہول جھاڑ پھونک اور ایسے منتر جن کا کچھ بھی مفہوم سمجھا نہیں جا سکتا ، منافع حاصل کرنے اور مصائب کو رفع کرنے میں عظیم تاثیر رکھتے ہیں۔ تو پھر قرآن عظیم کی تلاوت جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ذکر جلال، اس کی کبریائی اور مقربین ملائکہ کی تعظیم پر اور سرکشوں اور شیطانوں کی تحقیر پر مشتمل ہے، بدرجہ اولی دینی اور دنیوی منافع کے حصول کا سبب ہے، اور یہ حقیقت اس حدیث سے مزید مؤکدہ ہو جاتی ہے جو حضور نبی کریم مالی اسلام سے روایت کی گئی ہے ک آپ ﷺنے ارشادفرمایا: جوشخص قرآن مجید سے شفاء حاصل نہیں کرتا تو اللہ رب العزت اُسے شفاءعطا نہیں فرماتا۔(7)

علامہ ابن قیم لکھتے ہیں:

و من ههنا لبيان الجنس لا للتبعيض فأن القرآن كله شفاء

یہاں لفاظ من بیان جنس کے لیے ہے تبعیض کے لیے نہیں، کیونکہ قرآن کریم سب کا سب شفاء ہے۔(8)

ایک اور مقام پر علامہ ابن قیم رقم طراز ہیں: ” قرآنِ حکیم تمام قلبی، بدنی (جسمانی)، دنیوی اور اخروی بیماریوں کے لیے مکمل شفاء ہے لیکن ہر کوئی قرآن حکیم سے شفاء حاصل کرنے کا اہل اور لائق نہیں ، اور جب بھی بیمار شخص نے بہترین طریقہ سے قرآن حکیم سے علاج کیا اور اُسے صدق و ایمان قبول تام، یقین کامل اور تمام شرائط کو پورا کرتے ہوئے اپنی بیماری پر استعمال کیا تو بیماری اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکی اور بھلا کس طرح بیماریاں زمین و آسمان کے پروردگار کے کلام کا مقابلہ کر سکتی ہیں، جبکہ اس کی شان یہ ہے کہ اگر قرآن حکیم پہاڑوں پر نازل کیا جاتا تو وہ پہاڑ پھٹ جاتے ( ریزہریزہ ) ہو جاتے اور اگر قرآن حکیم زمین پر نازل ہو جاتا تو وہ اسے کاٹ کر رکھ دیتا۔ پس قلبی اور بدنی ( جسمانی ) امراض میں سے کوئی مرض ایسا نہیں ہے جس کے سبب کی اور اس کے علاج کی قرآن کریم میں روشن دلیل نہ ہو ۔(9)

ایک اور مقام پر ابن قیم رقم طراز ہیں: وہ لکھتے ہیں سورۃ فاتحہ کے شفاء ہونے پر کلام کرتے ہوئے:

حضرت امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت مولائے کائنات شیر خدا حضرت سید نا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی ﷺ نے ارشاد فر ما یا : خیر الدواء القرآن یعنی بہترین دوا قر آن حکیم ہے، اور جب یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ بعض کلاموں کے خواص اور اور منافع مجرب ہیں یہ تو پھر کلا م رب العالمین ہے کہ اس کلام ( قرآن حکیم) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ حالانکہ اس کلام قرآن حکیم کی ہر کلام پر ایسی فضیلت ہے جیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی فضیلت اُس کی مخلوق پر ہے۔ وہ قرآن حکیم جو شفاء تام، مفید پناہ گاہ، ہدایت بخشنے والا نور اور رحمت عامہ ہے۔ جو کسی پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو وہ پہاڑ اس کی عظمت اور جلالت سے پھٹ جاتے ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”ہم نازل کرتے ہیں قرآن کریم وہ جو شفاء اور رحمت ۔ ہے مومنین کے لیے اور یہاں حرف ”من“ بیان جنس کے لیے ہے تبعیض کے لیے نہیں، یہی قول زیادہ صحیح اور معتبر ہے۔ پھر تمہارا سورۃ فاتحہ شریف کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جس کی مثل خود قرآن حکیم ، تو رات، انجیل اور زبور میں کوئی اور سورۃ نازل نہیں کی گئی۔(10)

ابن قیم کی طرح اکثر علماء کرام نے اس آیت مبارکہ میں لفظ ”من“ کو بیان جنس کے لیے قرار دیا ہے۔ جس کا مفاد یہ ہے کہ قرآن کے بعض حصے ہی صرف شفاء نہیں بلکہ مکمل قرآن حکیم شفاء ہے ۔ حضرت علامہ موفق الدین بغدادی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : ” جان لیجئے کہ بعض کلاموں میں خاص تأثیر ہوتی ہے اور وہ اللہ تعالی کے حکم سے نفع دیتے ہیں، علماء کرام نے اس کی صحت پر گواہی دی ہے۔ پھر تمہارا اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے کلام ( قرآن حکیم) کے بارے میں کیا گمان ہے؟ جبکہ حضرت سید نا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہ الکریم سے مرفوعاً روایت ہے کہ قرآن حکیم بہترین دوا ہے۔ خیرالدواء القرآن

قرآن مجید فرقان حمید سے شفاء جسمانی پر احادیث و آثار

قرآن مجید فرقان حمید آیات اور ان کی تفسیر کے بعد اب ہم احادیث مبارکہ کا ذکر کرتے ہیں تا کہ اب تک جو کچھ

مفسر کرام سے نقل کیا گیا ہےتاکہ اُس کی تائید احادیث مبارکہ سے ہو جائے۔

ہمارا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو قرآن حکیم کے جسمانی شفاء ہونے پر دلائل مہیا کر سکیں تا کہ قرآن حکیم سے جسمانی شفاء کے حصول کا قصد کرنے والے لوگوں کو بعض کم علم، کم فہم کم عقل اور متعصب اور تنگ نظر لوگ ضعیف الاعتقاد ہونے کا رٹا لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو دم اور تعویذ پر اور دعا پر یقین رکھتے ہیں وہ ضعیف الاعتقاد لوگ ہیں ۔ حالانکہ ان کم فہم کم عقل اور تنگ نظر لوگوں کو قرآن حکیم کا فیض نظر نہیں آتا۔ انگریزوں کی بنائی ہوئی دوائیوں ، انجکشن اور دیگر میڈیسنز پر ان کا اعتقاد ہے کہ اس میں شفاء ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کلام قرآن حکیم کے بارے میں ان کا نظریہ انتہائی نا مناسب ہے۔ ان کو سمجھانے کے لیے اور دعوت حق کا پیغام دینے کے لیے اور اس مقصد کے لیے کہ قرآن کریم شفاء ہے۔ قرآن مجید کی مختلف آیات مبارکہ کے حوالے اور اس مقصد کے لیے احادیث مبارکہ کے حوالے بھی پیش کر دیے گئے ہیں۔ تاکہ پتہ چل جائے کہ کون سی آیات مبارکہ اور کون سی حدیث مبارکہ کسی بیماری کے لیے شفایاب ہے۔ (دُعائے نبوی یا روحانی علاج ہے )۔

آئیے اس سلسلہ میں پہلی دعوت پیش خدمت ہے۔ قرآن اور شہد شفاء ہےابن ماجہ پیارے صحابی جو کسی تعارف کے محتاج نہیں حضرت سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی ملی کہ ہم نےارشاد فرمایا:

عليكم بالشفاء ين: العسل والقرآن

ترجہ: تم دوشفاؤں کو لازم پکڑو : شہد اور قرآن حکیم(11)

حضرت امام حاکم ہمالیہ نے فرمایا کہ یہ حدیث حضرت امام بخاری علیہ اور حضرت امام مسلم کی شرط پر صحیح ہے، حضرت علامہ ذمی نے حضرت امام حاکم ہمالیہ کی تائید کی ہے اور حضرت امام بوصیری نے بھی اسے صحیح بیان

فرمایا ہے۔(12)

حلق کے درد کے بارے میں تلاوت کا حکم

حضرت امام بیقی ہمالیہ اور حضرت واثلہ بن الاسقع رضی اللہ سے روایت کرتے ہیں:

أن رجلاً شكى إلى رسول الله صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَ بَاركَ وَسَلَّم وجع

حلقه، قال: عليك بقرائة القرآن

ایک مرتبہ ایک شخص نے اللہ رب العزت کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی ﷺسے حلق کے درد کی شکایت کی تو آپ مسلم نے ارشاد فرمایا : قرآن مجید فرقان حمید کی اس تلاوت کو اپنے اوپر لازم کرلو۔

 حضرت امام بیقی ایک شخص کے ذاتی تجربہ اور مشاہدہ کے بارے میں لکھتے ہیں: ”طلحہ بن مصروف بیان کرتے ہیں: کہ عام طور پر کہا جاتا تھا کہ جس مریض کے قریب قرآن حکیم کی تلاوت کی جائے تو وہ اپنی بیماری میں خفت محسوس کرتا ہے۔ سو ایک دن میں حضرت خیثمہ کے ہاں اُن کی عیادت کے لیے گیا تو میں نے انہیں کہا: آج میں آپ کوتندرست محسوس کر رہا ہوں؟ تو انہوں نے فرمایا: ” آج میرے قریب تلاوت قرآن حکیم کی گئی ہے۔

حوالہ جات

(النكت والعيون جلد نمبر ۳ صفحه نمبر ۸۶۲ زاد المسير جلد نمبر ۵ صفحه نمبر۸۵ )1

(للمحرر الواجيز جلد نمبر ۳ صفحه نمبر ٤٨٠)2

(تفسیر البیاضوی جلد نمبر ۱ صفحه نمبر ۵۸۰ ارشاد العقل السليم جلد نمبر ۵ صفحه نمبر ۱۹۱)3

(غرائب القرآن جلد نمبر ۴ صفحه نمبر ۳۷۹)4

(حاشية الصاوی جلد نمبر ۳ صفحه نمبر ۵۱۳)5

(فتح القدير جلد نمبر ۳ صفحه نمبر ۳۰۰ ، فتح البیان جلد نمبر ۷ صفحه نمبر ۴۴۴)6

ـ(التفسير الكبير جلد نمبر ۲۱ صفحه نمبر ۲۹ ، تفسير الخازن جلد نمبر ۴ صفحه نمبر ۱۸۰ ، الفتوحات الالهية جلد نمبر ۲صفحه نمبر ۷۴۴ ، تفسير القاسمی جلد نمبر ۴، صفحه نمبر ۱۱۷)7

(التفسير القيم صفحه نمبر ۳۴۸)8

(زاد المعاد جلد نمبر ۴، صفحه نمبر ۳۲۲)9

(زاد المعاد جلد نمبر ۴، صفحه نمبر ۱۶۳ – ۱۶۲)10

(سنن ابن ماجه رقم ۳۴۵۲، المصنف لابن أبي شيبة جلد نمبر ۸ صفحه نمبر ۲۴ رقم ۲۴۱۴۲ و جلد نمبر ۱۰ ، ص ۲۶ رقم ۳۰۲۲۴، شعب الایمان جلد نمبر ۲ صفحه نمبر ۵۱۹، الجامع لشعب لأيمان جلد نمبر ۴ ص ۱۷۲ رقم ۲۳۴۵، السن الكبرى للبيهقي جلد نمبر ۹ صفحه نمبر ۵۷۹ الفردوس بماثور الخطاب جلد نمبر ۳ صفحه نمبر ۵۶، الطب النبوى لأبي نعیم صفحه نمبر ۱۳۸ ، ۲۳۹ رقم ۲۸۹ ، ۲۹۰ ، ۲۹۱ ، الطب النبوى للذبيي ص ۲۷۰ ، زاد المعاد جلد نمبر ۳ صفحه نمبر۳۲المنهج السوى للسيوطي صفحه نمبر ۳۰۳ ، مشكوة، رقم ۴۵۷۱)11

(شعب الایمان جلد نمبر ۲ صفحه نمبر ۵۱۹ ، الجامع الشعب الايمان جلد نمبر ۴ صفحه نمبر ۱۷۱ رقم ۳۲۴۴، الاتقان جلدنمبر ۲ صفحه نمبر ۳۹۱ ، الدر المنثور جلد نمبر ۷ صفحه نمبر ۶۶)12

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top