جنات کے جسم میں داخلہ سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر
کوئی بھی شخص چاہے وہ جادو کا شکار ہو یا نہ ہوا سے جنات کے اپنے جسم میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے لازما احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں بالکل اسی طرح جس طرح انسان بیماریوں سے بچاؤ یا موسم کے اثرات بد سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کرتا ہے۔ یہ تمام تدابیر شریعت اسلامی نے عمومی طور پر مسلمانوں کو اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم اگر ان کو انسانی جسم میں بھجوایا جا ئے تو یہ احتیاطی تدابیران کے داخلہ میں لازما مزاحم ہوں گی
٭پاکی و طہارت کا التزام
شریعت اسلامی نے ویسے بھی ہمیشہ پاکی و طہارت کی ہدایت کی ہے اور اسے نہ صرف فرض کے درجہ میں داخل کیا ہے بلکہ نصف ایمان قرار دے کر اسے اہم ترین اقدامات کا درجہ دیا ہے۔ ہر وقت پاک وصاف رہنے والے شخص پر جنات حملہ کرنے سے کتراتے ہیں کیونکہ جہاں پاکی وطہارت ہو گی وہاں فرشتے ہوں گے جبکہ شیاطین و جنات گندگی کی جانب زیادہ خوشی سے مائل ہوتے ہیں ۔
جنات سے متاثر ہو جانے والے شخص میں بھی اگر چہ جن اس کے جسم سے نکلا نہ ہو اور علاج شروع نہ بھی ہوا ہو تو پا کی وطہارت کا التزام کرنے سے جنات کے برے اثرات میں کمی آ جاتی ہے اور انسانی جسم پر اس کی گرفت کمزور پڑنے لگتی ہے۔ ایسے افراد جو بار بار جنات کے حملوں کا شکار ہوئے ہوں انہیں چاہیے کہ ہر وقت طہارت کی اعلیٰ ترین سطح پر یعنی با وضور ہیں یہ با وضور ہنا بھی جنات کے مقابلہ میں ڈھال کا کام دے گا۔ ان شاء اللہ
٭ عقیدہ کی درستگی
عقیدہ کو شرک ، بدعات اور مشرکانہ رسوم سے پاک کرنا ویسے بھی ہر مسلمان کا اولین فرض ہے اور جو شخص جنات کے حملوں سے بچنا چاہے اسے اپنے عقیدہ کو شرک سے بچا کر توحید پر کار بند رہنا ضروری ہے۔ مصائب و مشکلات کو من جانب اللہ کہتے ہوئے ان سے نجات کے لیے بھی اللہ سے رجوع کرے اور اسی سے مانگے اور گناہ کے سرزد ہونے پر توجہ سے استغفار کرے۔ معاشرہ میں ہونے والے ایسے گناہوں کو بھی جو معمولات بن چکے ہیں شریعت کے پیمانے پر ناپے اور اُن سے بتدریج اپنی اور دوسروں کی جان چھڑائے۔
٭ نمازوں اور فرائض کی پابندی
نمازوں کی پابندی اور فرائض کا التزام وہ چیزیں ہیں جو اوپری ہواؤں ، جنات و شیاطین اور ہمزات الشیاطین کو انسان کے قریب نہیں پھٹکنے دیتیں لہذا جنات کے حملوں سے بچنے اور خود سےاور سب سے بڑھ کر اللہ کی رضا اور اس کی حفاظت میں جانے کے لیے نماز وفرائض کی پابندی نہایت ضروری ہے۔
٭مسنون دعائیں واذکار
احادیث مبارکہ میں ہر کام کے لیے اور صبح و شام کے مختلف اوقات کے لیے مختلف دعا ئیں اور اذکار موجود ہیں جو نہ صرف معاملات زندگی میں راہنمائی اور مدد فراہم کرتی ہیں بلکہ روحانی طور پر بھی مضبوط کرتی ہیں اور جنات کے حملوں کے خلاف مدافعت پیدا کرتی ہیں۔
٭تو بہ و استغفار
ہر مسلمان کو ویسے بھی ہر وقت اللہ کریم سے اپنے گناہوں کی معافی اور استغفار کرتے رہنا چاہیے اور آئندہ گناہوں سے بچنے کے لیے سچی توبہ کرنی چاہیے تا ہم تو بہ و استغفار کو معمول بنانے سے روحانی درجات بلند ہوتے اور قوت حاصل ہوتی ہے۔ ایسے اشخاص جو بار بار جنات کے حملوں کا شکار ہو چکے ہوں یا حملوں کا خدشہ رکھتے ہوں انہیں مسنون استغفار اور توبہ کی آیات دعا میں مستقل ورد میں رکھنا چاہیے۔
جنات سے متاثر شخص کی علامات
سب سے پہلے تو یہ اطمینان کر لیا جائے کہ جس شخص کا آپ نے جن نکالنا ہے، وہ واقعی جنات کا شکار ہے بھی یا نہیں۔ اس چیز کی پہچان کے لیے مریض میں چند علامات تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ کچھ علامات حالت بیداری سے تعلق رکھتی ہیں اور کچھ حالت نیند سے ہیں۔ یہ علامات مریض اور اس کے عزیز واقارب سے سوالات کے ذریعے پوچھی جا سکتی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ آپ کو یہ علامات سو فیصد صحیح بتا دیں اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ یہ علامات خالصتاً جناتی اثرات پر دلالت کریں بلکہ علامت ہمیشہ حقیقت تک پہنچنے کا قرائنی ذریعہ ہوتی ہے، اس لیے ان علامات کی بنیاد پر مریض کو طبی علاج معالجہ سے منع نہ کریں۔ بلکہ یہ بھی یاد رکھیں کہ بعض اوقات جناتی اثرات کی وجہ سے انسان جسمانی طور پر بھی کئی امراض کا شکار ہوجاتا ہے۔
حالت بیداری کی چند علامات
٭مریض کو ایسے دورے پڑتے ہوں کہ وہ ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہو، اور اس حالت میں بہکی بہکی باتیں کرتا ہو۔
٭اس میں عام آدمی کی طاقت کے بجائے کئی گناہ زیادہ طاقت پیدا ہو جاتی ہو۔ طبی تحقیقات کے مطابق مریض پاگل پن کا شکار نہ ہو مگر اس کے باوجود پاگلوں کی سی حرکتیں کرتا ہو۔
٭بعض اوقات مریض چیخ و پکار کرتا اور عجیب و غریب قسم کی آوازیں نکالتا ہو۔
٭مریض اپنے پاس آنے والوں یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہو۔
٭مریض کو دورے کے وقت مارا پیٹا جائے تو اسے اس وقت اور بعد میں بھی کوئی تکلیف
محسوس نہ ہو۔
٭اذان یا قرآنی کلمات سن کر مریض تڑپتا، بے چین ہوتا اور دور بھاگتا ہو۔
٭ہوش و حواس برقرار ہونے کے بعد مریض اپنے بارے میں مذکورہ بالا علامتوں کا انکار
کرتا ہو۔
٭مریض اجنبی زبان میں باتیں کرتا ہو یا جانوروں کی کی آواز نکالتا ہو۔
٭کبھی کبھار مریض، اگر مرد ہے تو عورت کے اور عورت ہے تو مرد کے لہجہ و اسلوب
میں گفتگو کرتا ہے۔
٭بعض دفعہ مریض کی آنکھیں پتھرا جاتی ہوں اور انہیں بند کرنا مشکل ہو جاتا ہو۔
٭یا بعض دفعہ آنکھیں بند ہو جاتی ہوں اور کھولنے کے باوجود نہ کھلتی ہوں۔
٭مریض کے جسم کے کسی حصہ میں مسلسل در درہتا ہواور اس کی کوئی طبی وجہ بھی نہ ہو۔
٭بسا اوقات مریض ذہنی طور پر انتشار کی کیفیت محسوس کرتا ہو۔
٭مریض ہوش و حواس کی حالت میں بھی صفائی اور پاکیزگی کو نظر انداز کرنے لگے۔
حالت نیند کی علامات
٭مریض کو تھکاوٹ اور نیند کی ضرورت کے باوجود گھنٹوں نیند نہ آتی ہو۔
٭گہری نیند کی بجائے غنودگی اور بے خوابی کی سی کیفیت رہتی ہو۔
٭مریض کو عجیب و غریب اور ڈراؤنے خواب آتے ہوں۔
٭مریض خواب میں بلندی سے گرتے یا موت سے دو چار ہوتے دیکھتا ہو۔
٭خواب میں گندی چیزیں دکھائی دیتی ہوں۔
٭خواب میں سانپ ، کالے کتے ، بلیاں اور اونٹ وغیرہ دکھائی دیتے ہوں۔
٭سوتے وقت بار بار ڈر جانے کی کیفیت پیدا ہوتی ہو۔
٭خواب میں عجیب و غریب قسم کے لوگ دکھائی دیتے ہوں ۔
٭خواب میں ہولے، سائے وغیرہ نظر آتے ہوں۔
٭بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہو جیسے کوئی گلا دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اذان ، تلاوت قرآن اور مسنون اذکار کے ذریعے تشخیص
اگر آپ مریض کے کان میں اذان کے کلمات پڑھیں یا قرآن مجید کی مختلف سورتوں اور آیات کی تلاوت کریں، یا مسنون اذکار کا ورد کریں تو کچھ دیر بعد آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ یہ مریض جادو جنات سے متاثر ہے یا نہیں۔ اس لیے کہ اس عمل کے ساتھ جنات کو سخت تکلیف ہوتی ہے، اور مریض کی ظاہری حالت سے آپ کو خود ہی اس کا اندازہ ہو جائے گا۔ بلکہ بعض اوقات تو جن اس مریض کے منہ سے فوراً بول اُٹھے گا اور آپ پہچان لیں گے کہ اسے جنات وشیاطین کا اثر ہے۔
معالج کے لیے ضروری ہدایات
اگر آپ معالج ہیں تو آپ کو چاہیے کہ مریض کی مذکورہ بالا علامات کی جانچ پڑتال کر لینے کے بعد ہی اس کا علاج شروع کریں اور دوران علاج ان باتوں کا خیال ضرور رکھیں:
٭علاج سے پہلے آپ کا جسم لباس اور مطلوبہ جگہ پاک صاف ہوا اور اگر آپ با وضو ہوں تو زیادہ بہتر ہے، البتہ جنابت کی حالت میں علاج نہ کریں۔
٭علاج سے پہلے خود اپنے جسم پر آیۃ الکرسی ، معوذات ( سورۃ الاخلاص ، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس ) ، سورۃ البقرۃ کی آخری تین آیات اور درود ابراہیمی پڑھ کر پھونک لیں ور نہ خدشہ ہے کہ جنات و شیاطین آپ پر بھی کسی صورت حملہ آور ہو جائیں۔
٭اپنے او پر اعتماد رکھیں کہ آپ کے پاس ایسا ہتھیار ہے جس سے بڑے سے بڑا جن بھی ڈرتا ہے۔
٭اللہ تعالیٰ پر بھر پور تو کل اور پورا بھروسہ رکھیں اور تقدیر پر نا قابل متزلزل ایمان ہونا چاہیے۔
٭اگر مریض کوئی غیر محرم عورت ہے تو پردے کا اہتمام کریں اور خلوت میں اس کا علاج نہ کریں۔
٭علاج کے وقت چند لوگ موجود ہوں جو ضرورت پڑنے پر مریض کے ہاتھ پاؤں مضبوطی سے پکڑلیں کیونکہ ایسی حالت میں بعض اوقات جن بھی اپنی طاقت دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔
٭کسی کھلے میدان میں علاج کرنے کی بجائے بند اور محفوظ جگہ پر علاج کریں۔
٭کوشش کریں کہ علاج اس وقت کیا جائے جب مریض میں جناتی مرض کی علامتیں پوری ہوں اور اس وقت اس کی حالت غیر ہو چکی ہو کیونکہ اس وقت جن حاضرہوتا ہے اور اسے مغلوب کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔
٭ اگر مریض نارمل حالت میں ہو اور اس کے ہوش وحواس قائم ہوں تو پھر اس کے ہاتھ پاؤں پکڑنے اور اُسے لٹانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
٭دوران علاج کسی طرح کی غیر شرعی حرکات کا ارتکاب نہ کریں۔ اور یاد رکھیں کہ غیر شرعی عمل میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آپ علاج معالجے میں مصروف ہو کر نماز ہی چھوڑ دیں ، اس لیے اگر نماز کا وقت قریب ہو تو پہلے نماز پڑھ لیں پھر عمل شروع کریں۔
٭انتہائی بے دردی سے مریض کو زدو کوب نہ کریں کیونکہ بعض دفع یہ تکلیف مریض کے اپنے جسم کو ہوتی ہے نا کہ اس میں موجود جن کو ۔ اور بعض دفع یہ تکلیف جن کو ہوتی ہے۔