وسعت رزق اور قرضوں سے نجات کے لیے وظائف مبارک

رزق حلال اور علم نافع ملنے کا نبوی ﷺ نسخہ

ایک بار پڑھیں:

اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَلُكَ عِلْمًا نَّافِعًا وَرِزْقاً طَيِّبًا وَّعَمَلًامُّتَقَبَّلًا

۔نماز فجر میں بعد سلام پڑھیں 

لوگوں سے سوال نہ کرنے پر رزق میں اضافہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس کو فقر وفاقہ لاحق ہو ، اور اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کر دیا تو اس کا فاقہ کبھی ختم نہیں ہوگا اور جس شخص کو فقر وفاقہ لاحق ہوا اور اس نے اپنی حاجت اللہ کے سامنے رکھی تو اس کے لیے قریب ہے کہ اللہ تعالی اس کو فوری رزق عطا فرمائیں یا کچھ تاخیر سے۔ 

مال تجارت میں برکت ہونے کی دعا

رسول اللہ ﷺنے حضرت جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ: کیا تو چاہتا ہے کہ جب تو سفر کے لیے نکلے تو اپنے ساتھیوں سے حالت اور سہولت میں بہتر ہو اور توشہ میں ان سے بڑھ کر ہو؟ انہوں نے عرض کیا ہاں آپ ﷺنے ارشاد فرمایا تم پانچوں سورتوں کو پڑھ لیا کرو یعنی:

(سورۃ الکافرون)

قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ (1) لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ (2)

وَ لَاۤ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَاۤ اَعْبُدُ (3) وَ لَاۤ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْ (4)

 (6) وَ لَاۤ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَاۤ اَعْبُدُﭤ (5) لَكُمْ دِیْنُكُمْ وَ لِیَ دِیْنِ 

(سورۃ النصر)

 (2) اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَ الْفَتْحُ (1) وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اَفْوَاجًا 

فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ  اسْتَغْفِرْهُﳳ-اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًا(3)

(سورۃ الاخلاص)

 (4) قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ (1)اَللّٰهُ الصَّمَدُ(2)لَمْ یَلِدْ ﳔ وَ لَمْ یُوْلَدْ(3)

وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ

(سورۃ الفلق)

قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (1)مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ(2)وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ(3)

 (5) وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ (4)وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ

(سورۃ الناس)

قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ(1)مَلِكِ النَّاسِ(2)اِلٰهِ النَّاسِ(3)

مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ ﳔ الْخَنَّاسِ(4)الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ(5)

 (6) مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ

ہر ایک سورۃ کو بسم اللہ سے شروع کرو اور بسم اللہ پر ختم کرو۔ حضرت جبیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ان سورتوں کی برکت سے میں بہت مال دار ہو گیا ۔ جیسا کہ آپ ﷺنے فرمایا تھا ویسا ہی ہو گیا ۔ (مسند ابو یعلیٰ)

 ایک اور موقع پر حضرت جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مالدار تھا جب سفر کرتا تھا تو اپنے ساتھیوں میں سب سے زیادہ مفلس ہو جاتا تھا ، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ اسلم سے یہ سورتیں سیکھیں اور ان کو ہمیشہ پڑھنے کی برکت سے سفر سے واپسی تک اپنے راستوں سے زیادہ دولت مند اور اچھی حالت میں آتا تھا۔

(مسند ابو یعلیٰ)

رزق کی تنگی اورغم سے حفاظت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ : ”حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم لہ علیہ نے فرمایا جسے خدائے پاک نعمت سے نوازے، وہ الحمد اللہ کثرت سے پڑھا کرے اور جسے انی دم سے زیادہ سابقہ پڑے وہ خوب کثرت سے پڑھا کرے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِالله 

(الدعاء ١٦٠٦/٣)

بہترین رزق

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حضور اقدس ﷺنے فرمایا جو شخص صبح میں یہ دعا پڑھ لے تو اس دن بہترین رزق سے نوازا جائے گا اور برائیوں سے محفوظ رہے گا اور جو شام کو پڑھ لے تو اس شام بہترین رزق سے نوازا جائے گا اوربرائیوں سے محفوظ رہے گا 

 (ابن سنی، کنز العمال ۱۰۷/۲)” ۔

ما شَآءَ اللهُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

مالی وسعت کی دعا

حضرت سید نا ابو ہریرہ   رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ: 

میں ایک مر تبہ رسول ﷺساتھ چل رہا تھا کہ ایک پریشان حال غربت و مرض کے آثار سے لبریز ایک انصاری سے اقات ہوئی آپصلی الہ علیہ وسلم نےان سے پو چھا کیابات ہے؟ ایسی حالت کیوں ہے؟ کیا تنگدستی اور امراض کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں کوئی ایسی دعا نہ بتا دوں کہ تم اس کو پڑھو تو تنگدستی اور بیماری دور ہو جائے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اے اللہ کے رسول وہ دعا ہمیں بھی سکھا دیجیے۔

 :آپ ﷺنے فرمایا، پڑھو

تَوَكَّلْتُ عَلَى الجِّي الَّذِي لَا يَمُوْتُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ

يَتَّخِذُ وَلَدَاوَ لَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكَ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ

وَلِيُّ مِّنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا

چند دن کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہے ابو ہریرہ بہت اچھی حالت دیکھ رہا ہوں ؟ انہوں نے کہا آپ ﷺ نے جو یہ دعا سکھائی تھی اس کی وجہ سے ۔

( الدعاء للطبراني ۱/۳۲۸۵)

افلاس و تنگ دستی سے نجات کے لئے

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا راوی ہیں کہ ایک شخص خدمت اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ صلی الہ علیہ وسلم دنیا نے مجھ سے منہ موڑ لیا ہے ( یعنی میں بہت زیادہ غریب ہو گیا ہوں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھ سے صلوة الملائکہ یعنی فرشتوں کی دعا اور تصیح کہ جس کی بدولت انھیں رزق دیا جاتا ہے کہاں گئی ؟

پھر فرما یا طلوع فجر ( یعنی اذان فجر ) کے وقت دعا کو سو مرتبہ پڑھو:

سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِه اَسْتَغْفِرُ الله

تو دنیا تیرے پاس پست و ذلیل ہو کر آئے گی پھر وہ شخص چلا گیا۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ دنیا حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ یا رسول اللہ میرے پاس (دولت) دنیا اتنی زیادہ آگئی ہے کہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ کہاں رکھوں ؟

(مدارج النبوة)

غم و فکر اور قرض دور کرنے کی دعائیں

صدیق رضی اللہ تعالی عنہ ) تشریف لائے اور فرمایا: تم نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہ دعاستی ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سکھائی ہے؟ میں نے کہا وہ کون سی دعا ہے؟ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: یہ دعا حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام اپنے ساتھیوں کو سکھاتے تھے اور فرماتے تھے: ” اگر تم میں سے کسی پر سونے کے پہاڑ جتنا بھی قرض ہو گا، اس سے دعا کرو گے تو اللہ تعالی پورا کر دے گا۔

: پہلی دعا

اللَّهُمَّ فَارِجَ الْهَمِّ كَاشِفَ الْغَمِّ مُجِيْبَ دَعْوَةِ

الْمُضْطَرِّيْنَ رَحْمٰنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَرَحِيْمَهُمَا

أَنْتَ تَرْحَمْنِي فَارْحَمْنِي بِرَحْمَةٍ تُغْنِينِي بِهَا عَنْ

. رَّحْمَةِ مَنْ سِوَاكَ

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ”میرے ذمہ (کسی کا کچھ قرضہ بانی تھا اور میں قرض کی وجہ سے پریشان تھا )، چنانچہ میں نے اس دعا کو مانگنا شروع کیا تو اللہ تعالی نے مجھے مال دیا اور میرا قرضہ ادا کروادیا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں: میرے ذمہ حضرت فاطمہ بن عمیس کا ایک میر مانی ہیں : میر دینار اور تین درہم کا قرض تھا۔ وہ جب بھی میرے پاس آتی تھیں تو میں ان کو نظر اٹھا کر دیکھنے سے کتراتی تھی ، کیونکہ ان کے قرض کی ادائیگی کے لیے میرے پاس کچھ نہ تھا۔

میں یہ دعا پڑھا کرتی تھی چنانچہ تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ اللہ تعالی نے مجھے ایسا رزق عطا فرمایا جو صدقہ بھی نہ تھا جو مجھے دیا گیا ہو اور میراث بھی نہ تھی جو مجھے ملی ہو۔

غرض اللہ تعالی نے میرا قرض اتر واد یا اور میں نے اپنے گھر والوں میں بھی اس کو تقسیم کیا اور اپنے بھائی عبدالرحمن کی بیٹی کو بھی تین اوقیہ چاندی کا زیور دیا اور پھر بھی کچھ باقی بچ گیا۔

( مستدرک حاکم، کتاب الدعاء رقم الحدیث: ۱/۸۰۳، ۱۹۵۰)

دوسری دعا: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک انصاری صحابی کو دیکھا جن کا نام ابو امامہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا : اے ابوامامہ! کیا بات ہے کہ تم کو ایسے وقت میں مسجد میں دیکھ رہا ہوں جب کہ نماز کا وقت نہیں ہے؟

حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھے غموں اور قرضوں نے گھیر رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “کیا تجھ کو ایسے کلمات نہ سکھا دوں جن کو اگر تو کہے تو اللہ تعالیٰ تیری تمام فکریں دور کر دے گا اور تیرا قرض ادا ہو جائے گا۔

عرض کیا: کیوں نہیں ، بتائیے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

 صبح و شام کے وقت یہ دعا پڑھا کر۔ 

(ابو داؤد، کتاب الصلوة : ۱/۲۱۷)

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ وَأَعُوذُبِكَ مِنَ

الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَأَعُوذُبِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَعُو

ذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ

حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایت پر عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے میری تمام فکریں دور فرمادیں اور میرا قرض ادا کروادیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top