ناکام شادی کی وجوہات

ناکام شادی کی وجوہات

انسانی زندگی میں شادی ایک نہایت اہم اور مقدس رشتہ ہے۔ یہ محض دو افراد کا اکٹھ نہیں بلکہ دو دلوں، دو خاندانوں اور دو زندگ کا ملاپ ہے۔شادی سکون، محبت، رحمت اور تعاون کا دوسرا نام ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً”
(سورہ الروم: 21)

ترجمہ:  اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔

لیکن سوال یہ ہے کہ جب یہ رشتہ محبت اور سکون کے لیے بنایا گیا ہے تو پھر اکثر گھروں میں جھگڑے، تلخیاں اور محبت میں کمی کیوں آ جاتی ہے؟ کیا ناخوشگوار شادی کو ختم کر دینا بہتر ہے یا صبر کرنا اور یہ سمجھنا کہ یہ ایک آزمائش ہے؟

یہی وہ سوال ہے جو ہر دور کے انسان کے دل میں اٹھتا رہا ہے اور آج بھی اُٹھ رہا ہے۔ اس بلاگ میں ہم اسی موضوع پر بات کریں گے اور دیکھیں گے کہ سیرتِ نبوی ﷺ ہمیں اس بارے میں کیا رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

محبت میں کمی کیوں آتی ہے؟

اکثر شادی کے ابتدائی دنوں میں محبت کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔ ہر چیز نئی لگتی ہے، ہر بات دلچسپ معلوم ہوتی ہے، اور دل خوشی سے لبریز ہوتا ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذمہ داریاں بڑھتی ہیں، بچے پیدا ہوتے ہیں، مالی مسائل سامنے آتے ہیں اور زندگی کے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے محبت کی وہی شدت باقی نہیں رہتی۔
ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اگر شادی کو صحیح طریقے سے نبھایا جائے تو وقت کے ساتھ محبت کم نہیں ہوتی بلکہ اور مضبوط ہو جاتی ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم محبت کو صرف ایک ہی درجے میں دیکھتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ محبت ایک درجے سے دوسرے درجے میں منتقل ہوتی ہے۔
ابتدائی دنوں کی محبت زیادہ تر جذباتی اور رومانوی ہوتی ہے، لیکن وقت کے ساتھ یہ محبت سکون، اعتماد اور قربانی کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اگر ہم اس تبدیلی کو قبول کر لیں اور اس کو ایک نعمت سمجھیں تو رشتہ مضبوط ہوتا ہے، لیکن اگر ہم ہمیشہ پہلی والی محبت کی تلاش میں رہیں تو مایوسی اور جھگڑوں کا سامنا ہوگا۔

سکون اور راحت کی مثال

ازدواجی زندگی کا اصل مقصد سکون اور راحت حاصل کرنا ہے۔ ایک خوبصورت مثال بیٹری کی ہے۔ جیسے ایک بیٹری دن کے آغاز میں 100 فیصد چارج ہوتی ہے، دن بھر کے کام، مصروفیات اور پریشانیوں سے وہ آہستہ آہستہ ڈسچارج ہو جاتی ہے۔ انسان گھر آ کر اپنے شریکِ حیات سے توقع کرتا ہے کہ وہ اسے دوبارہ ریچارج کرے گا۔
لیکن اگر گھر میں سکون ملنے کے بجائے مزید جھگڑے اور تلخیاں ملیں تو بیٹری مزید خالی ہو جاتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایک دن بیٹری بالکل ڈسچارج ہو جاتی ہے اور رشتہ ٹوٹنے کی نوبت آ جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے سکون کا ذریعہ بنیں، نہ کہ بے سکونی کا۔

سیرتِ نبوی ﷺ سے رہنمائی

ہمارے نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی دنیا کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپ ﷺ نے اپنی ازواجِ مطہرات کے ساتھ محبت، عزت اور احترام کا ایسا رویہ اختیار فرمایا جو ہمیشہ رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
حضرت صفیہؓ کا واقعہ:

ایک مرتبہ سفر کے دوران حضرت صفیہؓ اونٹ پر سوار ہونا چاہتی تھیں لیکن اونٹ کی اونچائی زیادہ تھی۔ رسول اللہ ﷺ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور اپنا گھٹنا آگے کر دیا تاکہ حضرت صفیہؓ آسانی سے چڑھ سکیں۔ جب وہ چڑھ رہی تھیں تو آپ ﷺ نے اپنی چادر سے انہیں ڈھانپ دیا تاکہ ان کی ستر پوشی برقرار رہے۔

یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ شوہر کا کام صرف طاقت اور برتری دکھانا نہیں بلکہ اپنی بیوی کی عزت و احترام کا خیال رکھنا ہے۔ آج کے دور میں بھی اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کے لیے دروازہ کھولے، اس کا سامان اٹھائے یا مشکل وقت میں اس کی مدد کرے تو یہ کمزوری نہیں بلکہ اعلیٰ اخلاق کی علامت ہے۔

گھر کے کاموں میں حصہ لینا

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ گھر میں اپنے کپڑے خود سی لیتے، جوتے مرمت کر لیتے اور بکری کا دودھ دوہ لیتے تھے۔ لیکن جیسے ہی اذان ہوتی، سب کچھ چھوڑ کر نماز کے لیے نکل جاتے۔
یہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ گھر کے کام کاج میں حصہ لینا مرد کی مردانگی کے خلاف نہیں بلکہ سنتِ نبوی ﷺ ہے۔ اسی طرح عورت کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ شوہر کی عزت اور قدر کرے۔

محبت اور احترام ۔ دو بنیادی ستون۔

ازدواجی زندگی کے دو بنیادی ستون محبت اور احترام ہیں۔ عورت کو سب سے زیادہ محبت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مرد کو سب سے زیادہ احترام چاہیے ہوتا ہے۔ اگر مرد اپنی بیوی کو محبت نہ دے تو بیوی اس کا احترام نہیں کر پاتی اور اگر عورت شوہر کا احترام نہ کرے تو شوہر محبت کا اظہار نہیں کرتا۔ یوں یہ ایک نہ ختم ہونے والا دائرہ بن جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ضروری ہے کہ مرد اور عورت دونوں اپنی بنیادی ضرورتوں کو سمجھیں اور ایک دوسرے کو وہ چیز دیں جو دوسرے کے لیے اہم ہے۔

چاکلیٹ کی مثال:
ایک بیوی کو ڈارک چاکلیٹ پسند ہے اور شوہر کو ملک چاکلیٹ۔ شوہر ہمیشہ بیوی کو ملک چاکلیٹ لا کر دیتا ہے کیونکہ اسے وہ پسند ہے۔ وقت کے ساتھ بیوی مایوس ہو جاتی ہے کہ شوہر میری پسند کی پرواہ نہیں کرتا۔
یہی حال گھروں میں ہوتا ہے۔ ہم محبت اور احترام کا اظہار اپنے انداز سے کرتے ہیں، لیکن اگر وہ انداز دوسرے کے لیے بامعنی نہ ہو تو رشتہ کمزور ہو جاتا ہے۔ اصل محبت وہ ہے جو شریکِ حیات کی پسند کے مطابق کی جائے۔

ناکام شادیوں کی وجوہات

ناکام شادیوں کے کئی اسباب ہیں لیکن دو بنیادی عوامل یہ ہیں:

نامکمل امیدیں: (Silent Killer)

جب ہم شادی کرتے ہیں تو دل میں کئی توقعات رکھتے ہیں۔ لیکن جب یہ توقعات پوری نہیں ہوتیں تو مایوسی پیدا ہوتی ہے۔ یہ مایوسی دھیرے دھیرے غصے، ڈپریشن اور جھگڑوں میں بدل جاتی ہے۔

جذباتی خلا: (Tipping Point)

جب میاں بیوی کو یہ لگنے لگتا ہے کہ اب مجھے جذباتی سکون نہیں مل رہا، میری قدر نہیں ہو رہی تو وہ رشتہ ٹوٹنے کے قریب پہنچ جاتا ہے۔

کامیاب شادیوں کے اصول

لچک (Flexibility)

حالات کے ساتھ بدلنا اور ایک دوسرے کو ایڈجسٹ کرنا ضروری ہے۔

ہمدردی (Compassion)

ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھنا اور ان کی تکلیف کو محسوس کرنا۔

معافی (Forgiveness)

غلطیوں کو درگزر کرنا اور ماضی کی تلخیوں کو نہ دہرانا۔

قدر افزائی (Appreciation)

شریکِ حیات کی اچھی باتوں پر شکریہ کہنا، تعریف کرنا اور محبت کا اظہار کرنا۔

شادی ایک آزمائش بھی ہے اور ایک عظیم نعمت بھی۔ اگر ہم اسے نبھانے کے لیے محبت اور احترام کے ساتھ چلیں، لچک دکھائیں اور نبی کریم ﷺ کی سنت کو اپنائیں تو یہ رشتہ سکون اور رحمت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

یاد رکھیے:

عورت کو محبت چاہیے۔

مرد کو احترام چاہیے۔

دونوں کو ایک دوسرے کے لیے سکون اور راحت بننا چاہیے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ازدواجی زندگی کو سنتِ نبوی ﷺ کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ معلوماتی اور روحانی بلاگ حضرت سرکار پیر ابو نعمان رضوی سیفی صاحب کی ترتیب و تحریر کا نتیجہ ہے، جو جذبۂ اخلاص کے ساتھ امتِ مسلمہ کی دینی و روحانی رہنمائی فرما رہے ہیں۔اگر یہ مضمون آپ کے لیے مفید اور بصیرت افزا ثابت ہوا ہو تو براہِ کرم اس پر اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں، اور اسے اپنے دوستوں، اہلِ خانہ، اور دیگر احباب کے ساتھ شیئر کریں تاکہ یہ پیغام زیادہ سے زیادہ قلوب تک پہنچ سکے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس بلاگ کی یہ سلسلہ وار فہرست جاری رکھی جائے، تو نیچے کمنٹ باکس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top