میلاد النبی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کا بیان
آپ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)کا ذکر ولادت با سعادت کرنا اور ولادت باسعادت کے وقت عظیم واقعات جو رو نما ہوئے ان کا ذکر کرنا آپ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کی حالت رضاعت مبارکہ اور دیگر معجزات و کمالات کا بیان کرنا آپ کی محبت و اطاعت کی تعلیم کو عام کرنا یہ میلاد شریف ہے اور اہل ایمان کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور ایمان کی جلا ہے آخر اہل ایمان اپنے آقا (صلی اللہ علیہ والیہوسلم) کے ذکر مبارک سے راحت و اطمینان و سکون حاصل کرتے ہیں اور اپنے آقا(صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کا ذکر کر کے اس صورت میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور میلاد شریف یقینا مستحب و مستحسن ہے جس کا کرنے والا اجر پاتا ہے۔
- میلاد النبی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کا بیان
- قرآن کی روشنی میں میلادِ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)
- خوشی منانے کا حکم میلادِمصطفیٰ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کی
- نبی کو بھیجنا اللہ کا احسان ہے
- سب انبیاء سے عہدِ میلاد
- حضرت عیسیٰؑ کی زبان سے بشارت
- قسم ہے حضور (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کی ولادت کی
- دن اور رات میلاد کی قسمیں
- نعمت کا چرچا کرو
- اللہ کی نعمت یاد کرو
قرآن کی روشنی میں میلادِ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)
آیات، تفاسیر اور روحانی حقائق
میلادِ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کا جشن اہلِ ایمان کے لیے روحانی روشنی کا سرچشمہ ہے۔ یہ نہ صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)کی آمدِ مبارک پر خوشی کا اظہار ہے بلکہ درحقیقت رب کریم کی سب سے عظیم نعمت پر شکرگزاری کا عنوان ہے۔
قرآنِ حکیم میں جا بجا ایسی آیات موجود ہیں جن میں حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کی ولادتِ مبارکہ، شانِ رسالت اور آپ کی آمد کو اللہ تعالیٰ نے فضل، رحمت، نعمت اور احسان سے تعبیر فرمایا ہے۔
آئیے! ان مبارک آیات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
خوشی منانے کا حکم میلادِمصطفیٰ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کی
آیت نمبر 1
قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
) سورۃ یونس، آیت نمبر ۵۸)
ترجمہ : اے محبوب! آپ فرمادیں کہ یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت سے ہے پس اس پر وہ ضرور خوشی منائیں یہ اس سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں۔
اس آیت میں خوشی منانے کی وجہ فضل رحمت ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ فضل سے مراد نبی کریم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)ہیں
( تفسیر در منثور ، ص ۳۶۸/۴)
یہ تفسیر علامہ آلوسی نے بھی بیان کی ہے، تفسیر روح المعانی، ص ۲۰۵/۷، جزاا
علامہ اندلسی نے بھی اسے نقل کیا ہے ،
( تفسیر البحر المحیط، ص ۱۷۱/۵)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ہی منقول ہے کہ اس آیت میں رحمت سے مراد بھی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) ہیں۔
(تفسیر در منثور ، ص ۳۶۷/۶، تفسیر روح المعانی ، ص ۷ / ۲۰۵، جزاا، تغییر زاد المیسر ، ص ۴۰/۴)
نبی کو بھیجنا اللہ کا احسان ہے
آیت نمبر 2
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً
( سورة آل عمران، آیت نمبر 124)
ترجمہ : تحقیق اللہ تعالی نے مومنوں پر احسان فرمایا جب انہی میں سے ان میں ایک شان والا رسول بھیجا۔
حضور اکرم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)اللہ تعالی کا فضل ہیں اور جس پر اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو احسان جتلا دیا ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) سارے جہانوں کے لیے رحمت ہیں
آیت نمبر 3
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ
( سورۃ الانبیاء، آیت نمبر 108)
ترجمہ : اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر۔
تو جن کے صدقے جن کی آمد کا صدقہ سارے جہانوں پر رحمت ہوئی اس محبوب(صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کاذکر مبارک جتنا بھی کیا جائے آخر کم ہے۔
نبی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کی صفاتِ مبارکہ
آیت نمبر 4
لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
( سورة التوبه، آیت نمبر 167)
ترجمہ : بے شک تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک عظیم رسول آگئے تمہارا مشقت میں پڑنا ان پر بہت شاق ہے تمہاری فلاح پر وہ بہت حریص ہیں مومنوں پر بہت شفیق اور نہایت مہربان ہیں۔
اس آیت میں آپ کی آمد مبارک کا بھی ذکر ہے اور اوصاف مبارکہ کا بھی ذکر ہے۔
سب انبیاء سے عہدِ میلاد
آیت نمبر 5
وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ إِصْرِى قَالُوا أَقْرَ رُنَا قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ
( سورة آل عمران، آیت نمبر :7)
ترجمہ : اور (اے رسول) یاد کیجئے جب اللہ تعالی نے تمام نبیوں سے پختہ عہد لیا کہ میں تم کو کتاب اور حکمت دوں گا پھر تمہارے پاس وہ عظیم رسول آجائیں جو اس چیز کی تصدیق کرنے والے ہوں جو تمہارے پاس ہے تو تم ان پر ضرور بہ ضرور ایمان لانا اور ضرور بہ ضرور ان کی مدد کر نا فرمایا کیا تم نے اقرار کر لیا ہے اور میرے اس بھاری عہد کو قبول کر لیا ہے ؟ انہوں نے کہا ہم نے اقرار کر لیا ہے فرمایا اس پر گواہ رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔
اس آیت میں کیسا شان والا میلاد بیان کیا گیا ہے کہ ذکر مصطفی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)فرمانے والا خدا تھا اور سننے والے ارواح الانبیاء علیہم السلام تھیں۔
حضرت عیسیٰؑ کی زبان سے بشارت
آیت نمبر 6:
وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَى مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولِ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ
( سورة الصف، آیت نمبر 1)
ترجمہ : اور یاد کرو جب عیسی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنی سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس (عظیم ) رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا اس کا نام احمد ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)کی ولادت با سعادت سے تقریبا چھ سو سال پہلے اپنی قوم کو آپ کی آمد کا ذکر سنایا اور آپ کی شان بیان کی یہی میلاد شریف ہے۔
قسم ہے حضور (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کی ولادت کی
آیت نمبر 7
وَوَالِي وَمَا وَلَدَ
( پارہ نمبر 30، سورۃ البلد ، آیت نمبر :3)
ترجمہ : قسم ہے والد کی اور جو پیدا ہو اس کی قسم
تفسیر بیضاوی، تفسیر غرائب القرآن اور تفسیر مظہری میں ہے والنظم منہ والد سے مراد سید نا آدم علیہ السلام ، سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور آپ کے تمام آباؤ واجداد ہیں اور ماولد سے مراد حضور اکرم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)ہیں۔
تو اس آیت میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)کے پیدا ہونے کی قسم یاد فرمائی گئی ہے۔
دن اور رات میلاد کی قسمیں
آیت نمبر 8
وَالضُّحَى، وَاللَّيْلِ إِذَا سَعَى
( پارہ نمبر ۳۰، سورۃ الضحی ، آیت نمبر ۱ ۲)
ترجمہ : چاشت کی قسم اور رات کی قسم جب وہ چھا جائے۔
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنی تفسیر عزیزی میں فرماتے ہیں کہ اس آیت میں میلاد النبی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)کے دن کی قسم بیان کی گئی ہے۔
( تفسیر عزیزی، ص ۳۵۸، پاره ۳۰)
امام محدث علامہ حلبی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اس جملے میں آپ (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)کے میلاد کی رات کی قسم فرمائی ہے ۔ (سیرت حلبیہ ، ص ۵۸/۱) سبحان اللہ ، میلاد النبی ملی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم)کے دن کی بھی قسم اور رات کی بھی قسم۔
نعمت کا چرچا کرو
آیت نمبر 9
وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثُ
( پارہ نمبر ۳۰ ، سورۃ الضحی، آیت نمبر ۱۱)
ترجمہ : اور اپنے رب کی نعمت کا چرچا کرو۔
ان گنت بے شمار نعمتوں میں سب سے افضل اعلیٰ نعمت حضور سید دو عالم (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) ہیں ، جب عام نعمتوں کے ذکر کا بھی حکم ہے تو پھر سب سے اعلیٰ نعمت کا چرچا جتنا بھی کیا جائے اسے کم ہی سمجھا جائے۔
قرآن مجید میں کتنی ہی آیات ہیں جن میں اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو اپنی نعمتوں کے ذکر کرنے کا حکم دیا ہے۔
اللہ کی نعمت یاد کرو
آیت نمبر 10
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ
( پارہ نمبر ۲۲ ، سورۃ فاطر ، آیت نمبر ۳)
ترجمہ : اے لوگو! اللہ کی نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر کی ہے۔
ان تمام آیاتِ مبارکہ اور تفاسیر کی روشنی میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ میلاد النبی (صلی اللہ علیہ والیہ وسلم) کا ذکر، اس پر خوشی منانا، اور آپ کی آمد پر شکر بجا لانا۔۔۔قرآن و سنت کی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔
یہ معلوماتی اور روحانی بلاگ حضرت سرکار پیر ابو نعمان رضوی سیفی صاحب کی ترتیب و تحریر کا نتیجہ ہے، جو جذبۂ اخلاص کے ساتھ امتِ مسلمہ کی دینی و روحانی رہنمائی فرما رہے ہیں۔اگر یہ مضمون آپ کے لیے مفید اور بصیرت افزا ثابت ہوا ہو تو براہِ کرم اس پر اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں، اور اسے اپنے دوستوں، اہلِ خانہ، اور دیگر احباب کے ساتھ شیئر کریں تاکہ یہ پیغام زیادہ سے زیادہ قلوب تک پہنچ سکے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس بلاگ کی یہ سلسلہ وار فہرست جاری رکھی جائے، تو نیچے کمنٹ باکس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔
ماشاءاللہ ماشاءاللہ