قرآن پاک سیکھنا اور سیکھانا

فضیلتِ قرآن

قرآن پاک سیکھنا اور سکھانا اسلام میں عظیم فضیلت کا حامل ہے۔ مسروق ابن اجدع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “قرآن معظم چار آدمیوں سے پڑھو: عبداللہ بن مسعود، سالم مولی ابو حذیفہ، ابی بن کعب، اور معاذ بن جبل” (بخاری شریف جلد دوم کتاب فضائل الصحابة حدیث -3758)۔ اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کی تعلیم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت اہمیت دی ہے اور اپنے صحابہ کو مخصوص افراد سے سیکھنے کی تاکید کی ہے۔

قرآن کی تعلیم کی فضیلت

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ سونا بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سونا چار افراد میں تقسیم کر دیا۔ یہ تقسیم اس بات کی علامت تھی کہ علم کی بنیاد پر لوگوں کو فضیلت دی جاتی ہے۔ ایک شخص نے اعتراض کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “کیا تم مجھے امین نہیں جانتے ہو حالانکہ میں ان کا بھی امین ہوں جو آسمانوں میں مکین ہیں” (بخاری شریف جلد دوم کتاب المغازی حدیث 4351)۔

قرآن کی تلاوت کی فضیلت

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ منورہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے پہلے انہوں نے سورة سَبْحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعلى سکھی (بخاری شریف جلد دوم کتاب فضائل قرآن حدیث ۲۹۹۵)۔ یہ حدیث اس بات کی گواہ ہے کہ قرآن کی تعلیم کا آغاز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل ہی ہو چکا تھا اور قرآن کی تلاوت اور تعلیم مسلمانوں کی زندگی کا اہم حصہ تھا۔

قرآن کی دعاؤں کی تعلیم

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو دعا کی تعلیم اسی طرح دیتے تھے جیسے قرآن کی کسی سورت کی تعلیم دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: “اے اللہ! ہم جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتے ہیں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتے ہیں، دجال کے فتنے سے تیری پناہ مانگتے ہیں، اور زندگی اور موت کی آزمائش سے تیری پناہ مانگتے ہیں” (مسلم شریف جلد اول کتاب صلاة المسافرين حدیث ۱۹۰۹)۔

قرآن کا مقام

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نافع بن عبد الحارث سے پوچھا کہ مکرمہ کا گورنر کون ہے؟ نافع نے جواب دیا: ابن ابزئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ ابن ابزئی کون ہیں؟ نافع نے کہا: ہمارے موالی آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: “تم نے اہل مکہ کا امیر ایک غلام کو بنایا ہے؟” نافع نے جواب دیا: “وہ اللہ کی کتاب یعنی قرآن کے عالم ہیں اور اس کے فرائض پر عمل کرنے والے ہیں۔” تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ: اللہ تعالی اس کتاب کے ذریعے بعض لوگوں کو بلندی عطا کرتاہے، اور بعض کو پستی کا شکار کرتا ہے” (مسلم شریف جلد اول کتاب صلاة المسافرين حدیث ۱۹۳۴)۔

قرآن کی سورتوں کی فضیلت

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور اس کی تعلیم دے” (سنن ابو داؤد جلد اول کتاب الصلاة حدیث ۱۴۵۴)۔

قرآن کا علم حاصل کرنا

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور اس کی تعلیم دے” (جامع ترمذی جلد سوم کتاب فضائل قرآن حدیث ۳۱۵۴)۔

قرآن کی تلاوت کی عظمت

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جو شخص اللہ تعالیٰ کی کتاب کا ایک حرف پڑھے اسے اس کے عوض میں ایک نیکی ملے گی اور ایک نیکی دس گنا کے برابر ہوتی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا: ‘الم’ ایک حرف ہے، بلکہ ‘ا’ ایک حرف ہے، ‘ل’ ایک حرف ہے، اور ‘م’ ایک حرف ہے” (جامع ترمذی جلد سوم کتاب فضائل قرآن حدیث ۳۱۵۸)۔

قرآن کی تعلیم کی فضیلت

حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم نوجوان، ہم عمر لوگ تھے تو ہم نے قرآن کا علم حاصل کرنے سے پہلے ایمان کو سیکھا پھر ہم نے قرآن کا علم حاصل کیا، اس کے نتیجے میں ہمارے ایمان میں اضافہ ہو گیا (سنن ابن ماجہ جلد اول کتاب السنة حدیث ۶۴)۔

قرآن کی تعلیم کی اہمیت

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “لوگوں میں سے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہیں۔” لوگوں نے عرض کی: “یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون لوگ ہیں؟” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “وہ قرآن کے عالم ہیں جو اللہ والے ہیں اور اس کے خاص بندے ہیں” (سنن ابن ماجه جلد اول کتاب المقدمة حديث -۲۲۰)۔

قرآن کی قرات کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تم قرآن پاک کو سیکھو اور اس کو پڑھا کرو، کیونکہ جو شخص قرآن پاک کا علم حاصل کرنے کے بعد اس کی قرات بھی کرے، اور قیام کی حالت میں اپنے پڑھے بھی، اس کی مثال اس تھیلی کی طرح ہے، جو مشک سے بھری ہوئی ہو، اور اس کی خوشبو ہر جگہ پھیلتی ہو” (سنن ابن ماجه جلد اول کتاب المقدمة حديث ۲۲۲)۔

قرآن کی تلاوت کی عظمت

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تم میں افضل وہ شخص ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور اس کی تعلیم دے” (سنن ابن ماجه جلد اول کتاب المقدمة حديث ۲۱۷)۔

قرآن کے حفاظ کی فضیلت

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “میری امت کے کچھ لوگ قرآن ضرور پڑھیں گے لیکن وہ اسلام سے یوں نکل جائیں گے جیسے تیر نشانے سے پار ہو جاتا ہے” (سنن ابن ماجه جلد اول کتاب فضائل صحابه حدیث-۱۷۶)۔

قرآن کے علم کا فائدہ

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور اس کی تعلیم دے” (سنن ابن ماجه جلد اول کتاب المقدمة حديث ۲۱۸)۔

قرآن کی تعلیم کی عظمت

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تم میں افضل وہ شخص ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور اس کی تعلیم دے” (سنن ابن ماجه جلد اول کتاب المقدمة حديث ۲۱۷)۔

قرآن کی تعلیم کا خلاصہ

قرآن کی تعلیمات کو سیکھنا اور سکھانا نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک عظیم نعمت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی تلاوت، تعلیم اور اس پر عمل کرنے کی اہمیت کو بار بار بیان کیا۔ قرآن کی تعلیم حاصل کرنے والے اور دوسروں تک پہنچانے والے کو بہترین قرار دیا۔ ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن کی تلاوت کریں، اس کی تعلیم حاصل کریں اور اس پر عمل پیرا ہوں تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top