علمِ جفر کیا ہے

علمِ جفر کیا ہے

 لفظ “جفر” کا مطلب

“جفر” عربی زبان میں اس چمڑے یا صحیفے کو کہتے ہیں جس پر مخفی علوم اور الہامی معلومات درج ہوتی ہیں۔ روایت کے مطابق:

یہ وہ صحیفہ تھا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، جس میں نبی کریم ﷺ نے اُنہیں مخصوص باطنی علوم سکھائے تھے۔

روایات میں “الجامعہ”، “المصحف فاطمہ”، اور “الجفر” کو اُن مقدس صحیفوں میں شمار کیا جاتا ہے جو آئمہ اہلِ بیت کے پاس تھے۔

علمِ جفر کی اقسام

علمِ جفر کو دو بنیادی حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

٭جفرِ ابیض (سفید جفر)

اس میں فقہ، روحانی علوم، علمِ تاویل، اور غیبی فیصلے شامل ہیں۔

٭جفرِ اسود (سیاہ جفر)

اس میں جنگیں، فتنہ، بادشاہوں کے نام، اور سیاسی پیش گوئیاں شامل ہوتی ہیں۔

نوٹ:
جو اہلِ سنت کے نزدیق جفرِاسود (سیاہ جفر) علم کی ممانعت ہے  

علمِ حروف / اعداد کیا ہے؟

یہ وہ علم ہے جس میں ہر عربی حرف کو ایک عددی قدر دی جاتی ہے، اور اس عدد کے ذریعے مختلف روحانی یا حسابی نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔

 مثال

حرف  عدد (ابجدی قدر)

ا         1

ب     2

ج      3

د        4

اس علم کو علمِ ابجد یا علمُ الاعداد کہا جاتا ہے۔

علمِ جفر اور علمِ حروف / اعداد کا تعلق

اب آتے ہیں اصل سوال کی طرف کہ علمِ جفر اور علمِ حروف/اعداد (علمِ ابجد) کا آپس میں کیا تعلق ہے:

 ٭بنیادی اوزار  

علمِ جفر کو سمجھنے، لکھنے، اور تحلیل کرنے کے لیے علمِ حروف اور اعداد کو بطور بنیادی اوزار استعمال کیا جاتا ہے۔
علمِ جفر میں جب کسی اسم یا آیت سے کوئی باطنی مفہوم اخذ کرنا ہو تو پہلے اس کے حروف کو اعداد میں بدلا جاتا ہے۔
اس عددی کُل کو مخصوص اصولوں سے گزار کر اس کا نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے۔

٭تاثیرات کا تجزیہ

بعض صوفیاء کہتے ہیں کہ ہر حرف کا ایک  روحانی اثرہوتاہے، اور جب اس کو عددی شکل میں استعمال کیا جائے تو وہ اثر ظہور پاتا ہے۔
اس وجہ سے مخصوص آیات، دعاؤں یا اسمائے حسنیٰ کو مخصوص تعداد میں پڑھنے کا عمل اسی بنیاد پر مرتب ہوتا ہے۔

٭نقوش و تعویذات میں استعمال

جو نقوش یا تعویذات علمِ جفر میں استعمال ہوتے ہیں، ان میں حروف کو عددی ترتیب کے ساتھ چوکوں میں لکھا جاتا ہے۔

یہ تمام حساب علمِ ابجد کے اصولوں پر ہوتا ہے۔

٭مثال: اسم”یالطیف

حرف  عدد

ی       10

ا         1

ل       30

ط       9

ی       10

ف     80

کل = 140

اب اس عدد (140) کو نقش، ورد، یا عملیات میں مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

صوفیاء کا نقطۂ نظر

اکثر صوفی بزرگوں کے نزدیک حروف کا ظاہری معنی کم، باطنی اثر زیادہ ہوتا ہے۔

جیسے شیخ محی الدین ابن عربیؒ، امام غزالیؒ اور شاہ ولی اللہؒ نے اس علم کو باطنی اشارات اور روحانی سلوک کے لیے استعمال کیا، نہ کہ دنیاوی پیش گوئیوں کے لیے۔

شرعی حدود

علمِ جفر و اعداد کا تعلق اگر صرف روحانی تفکر، دعا، ذکر یا تعویذ تک محدود ہو، اور اس میں غیب دانی یا جادو کا پہلو نہ ہو، تو کئی سنی علما اسے جائز یا مباح کہتے ہیں۔

تاہم:

اگر کوئی شخص ان علوم سے مستقبل بتانے، کسی کی قسمت بدلنے یا شریعت سے بالاتر دعوے کرے، تو وہ کہانت، نجوم یا جادو کے دائرے میں آتا ہے اور حرام قرار دیا جاتا ہے۔

علمِ جفر اور علمِ اعداد میں اسمائے حسنیٰ کے ساتھ مخصوص اعداد و نقوش استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ نقوش عام طور پر تعویذات، وظائف، یا روحانی عملیات میں استعمال ہوتے ہیں۔

: ابجد کبیر کے مطابق اسماء الٰہی کے اعداد

اسمِ مبارک     عددی قدر (ابجد کبیر)  روحانی اثر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔یا لطیف  129   سختیوں میں نرمی، قید سے رہائی، دعا کی قبولیت ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا سلام 131  ذہنی سکون، امن، نفسیاتی الجھن کا علاج۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا غنی 1100 رزق کی وسعت، مالی مشکلات کا حل۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔یا فتاح        489   بند راستوں کو کھولنے، کامیابی کے دروازے۔

مثال: نقشِ”يَا لَطِيفُ”  (عدد ہیں 129)

3×3 مربع نقش کی مثال

43    45    41 

44    42    43 

42    43    44 

 ہر سطر/کالم/قطر کا مجموعہ = 129

اس نقش کو پاکی کے ساتھ لکھ کر پاس رکھنا یا پانی میں گھول کر پینا، روحانی نرمی، دعا کی قبولیت اور قید و مصیبت سے نجات کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔

علم جفر پر تحقیق کرنے والے چند مشہور نام اور ان کی کتابئیں

رسالہ فی الجفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امام احمد رضا بریلوی

بحرالوقوف علم الحروف۔۔۔۔۔ ۔۔منصور ابن عربی

زائرجات و اشرف المربعات ۔۔۔۔ امام غزالی(رح)۔

قرص الشمس فی بیان الحروف۔۔۔۔ حضرت عمر بن الفارس الحوی(رح)۔

فصوص الحروف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبد اللہ قرطبی(رح)۔

مخزن الحروف۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نصیر الدین سیوطی( رح)۔

حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں کہ کتاب الجفر کے مضامین حروف ابجد کی صورت میں تھے اور حضرت امام حسن مجتبی(ع) نے اس میں سے حروف الف با سین لام تا آخر پڑھ کر سنوائے اور فرمایا ہر ہر حرف میں سے ایک ایک حرف کا استخراج ہوتا ہے اور علم جفر میں سے جو حصہ لوگوں تک پہنچا وہ صرف ان دو حرفوں کے متعلق ہے جو اس کتاب میں ہے (کتاب الاختصاص)۔

یہ معلوماتی اور روحانی بلاگ حضرت سرکار پیر ابو نعمان رضوی سیفی صاحب کی ترتیب و تحریر کا نتیجہ ہے، جو جذبۂ اخلاص کے ساتھ امتِ مسلمہ کی دینی و روحانی رہنمائی فرما رہے ہیں۔اگر یہ مضمون آپ کے لیے مفید اور بصیرت افزا ثابت ہوا ہو تو براہِ کرم اس پر اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں، اور اسے اپنے دوستوں، اہلِ خانہ، اور دیگر احباب کے ساتھ شیئر کریں تاکہ یہ پیغام زیادہ سے زیادہ قلوب تک پہنچ سکے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس بلاگ کی یہ سلسلہ وار فہرست جاری رکھی جائے، تو نیچے کمنٹ باکس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top