صفر اور توہم پرستی: قرآن و حدیث حقیقت میں کیا کہتے ہیں؟

صفر اور توہم پرستی:
 قرآن و حدیث حقیقت میں کیا کہتے ہیں؟

جب میں نے پہلی بار سنا کہ”ماہِ صفر نحوستوں سے بھرا ہوا ہے”  ، تو میرے دل میں ایک عجیب سی الجھن نے جنم لیا۔ کیا واقعی کوئی مہینہ، کوئی دن، اللہ کی تخلیق ہو کر بھی بدقسمت ہو سکتا ہے؟  میرے اندر کا طالبِ علم اور باطن کا سائل، دونوں بے چین ہو گئے۔ اسی جستجو میں میں نے قرآن کی آیات، نبی کریم ﷺ کی احادیث، اور صوفیائے کرام کے اقوال کو کھنگالنا شروع کیا۔۔۔

اور جو حقیقت سامنے آئی، وہ یقیناً دل کو سکون دینے والی اور ذہن کو آزاد کرنے والی تھی۔

یہ بلاگ اسی تلاش، اسی روحانی تجربے کا حاصل ہے، جس میں ہم ماہِ صفر کے گرد لپٹی ہوئیں ان دھندلی غلط فہمیوں کو چیر کر سچائی کی روشنی میں قدم رکھتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں

کیا ماہِ صفر واقعی جادو، نحوست اور خوف کی علامت ہے؟ یا یہ سب محض ایک پرانا وہم ہے جسے اب وقت کے شعور سے بدلنے کی ضرورت ہے؟

اسلامی دوسرے مہینے کا نام صفر ہے یہ صفر بالکسر ہے ماخوذ ہے جس کا معنی خالی ہے چونکہ یہ مہینہ ماہ محرم کے بعد آتا ہے محبوب خدا اسلام کی بعثت سے قبل ماہ محرم میں جنگ حرام تھی مگر جب صفر کا مہینہ آتا تو عرب جنگ کے لیے چلے جاتے اور گھروں کو خالی چھوڑ جاتے تھے اس لیے اس کو صفر کہتے ہیں۔

غلط عقیده

ماہ صفر المظفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے اور لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پر ہیز کرتے ہیں اور سفر کرنے سے گزیز کرتے ہیں خصوصا ماہ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ منحوس مانی جاتی ہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔

ماہ صفر کا آخری چہار شنبہ (بدھ) کو لوگ بہت مناتے ہیں اور اپنے کاروبار بند کر دیتے ہیں سیر و تفریح کو جاتے ہیں پوریاں پکاتے ہیں نہاتے دھوتے ہیں خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سردار جہان صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے اس روز صحت کا غسل فرمایا تھا اور بیرون مدینہ طیبہ سیر کے لیے تشریف لے گئے تھے یہ سب باتیں بے اصل ہیں بلکہ ان دنوں میں سید العرب و انجم صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا مرض شدت کے ساتھ تھا یہ باتیں خلاف واقع ہیں۔ دنوں میں ہی اسے نہیں لوگ کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتیں ہیں ان سب خرافات کو مندرجہ ذیل احادیث رد کرتی ہیں (اللہ تعالی عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے آمین )

سید نا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ متعدی بیماری ہے اور نہ ہامہ اور نہ منزل قمر اور نہ صفر روایت کیا اس کو امام مسلم نے نوء کی جمع انواء ہے جس کا معنی قمر کی منزلیں ہیں وہ اٹھائیس منزلیں ہیں اہل عرب کا خیال تھا کہ جب چاندان منازل میں آتا ہے تو بارش ہوتی ہے تو شارع نے اس کا ابطال فرمایا کہ نزول باران بتقدیر الہی ہے۔

( مشکوة ص (۳۹)

سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے فرما یا مرض متعدی ہونا نہیں اور نہ ہامہ ہے اور نہ صفر ایک اعرابی نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والیہ وسلم اس کی کیا وجہ ہے کہ ریگستان میں اونٹ ہرن کی طرح ( صاف ستھرا ) ہوتا ہے اور خارش اونٹ جب اس سے مل جاتا ہے تو اسے بھی خارشی کر دیتا ہے حضور اکرم سلیم نے فرمایا پہلے کسی نے مرض لگادیا جس طرح پہلا اونٹ خارشی ہو گیا تو دوسرا بھی ہو گیا مرض کا متعدی ہونا غلط ہے سید نا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والیہ وسلم نے فرمایا کہ عددی نہیں یعنی مرض کا متعدی ہونا نہیں اور نہ بد فالی ہے اور نہ ہامہ ہے نہ صفر اور مخدوم سے بھا گو جیسے شیر سے بھاگتے ۔

( رواه البخاری ( مشکوة ص (۳۹)

کیا ماہِ صفر کا کالا جادو یا نحوست سے کوئی تعلق ہے؟

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ماہِ صفر کا کالا جادو یا کسی خاص نحوست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ البتہ، عوام الناس میں اس حوالے سے کچھ غلط فہمیاں اور غیر شرعی عقائد پائے جاتے ہیں، جنہیں درج ذیل نکات میں واضح کیا جا سکتا ہے

“لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ “

ماہِ صفر کو جادو کے لیے موزوں سمجھنا

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ماہِ صفر، خاص طور پر اس کا پہلا یا آخری بدھ (چہار شنبہ)، جادو کرنے یا جادو کے اثرات ظاہر ہونے کے لیے خاص ہے۔ یہ نظریہ غلط، بے بنیاد اور جاہلانہ ہے۔

 حقیقت یہ ہے کہ

جادو کی تاثیر کا وقت یا دن مخصوص نہیں ہوتا، بلکہ یہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے، اور اللہ کے اذن کے بغیر اس کی کوئی تاثیر نہیں۔

قرآن مجید میں ہے

“وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ”

(البقرۃ: 102)

ترجمہ: اور وہ کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکتے تھے مگر اللہ کے حکم سے۔

صفر کی نحوست کا عقیدہ: جادو کے نظریات کی جڑ

زمانۂ جاہلیت میں عربوں کا یہ خیال تھا کہ ماہِ صفر میں آفات، بیماریوں اور جادو کا زور ہوتا ہے۔ اسی عقیدے کی باقیات بعض لوگوں میں آج بھی موجود ہیں۔

لیکن نبی کریم ﷺ نے اس توہم کو باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا

“لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ “

نہ مرض کا اڑکر لگنا ہے نہ صفر کوئی چیز ہے نہ اُلّو  کوئی چیز ہے

(بخاری،ج4،ص26،حدیث:5717)

ماہ صفر کی پہلی رات کے نفل

ماہ صفر کی پہلی رات میں نماز عشاء کے بعد ہر مسلمان کو چاہیے کہ چار رکعت نماز

پڑھے پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت الکافرون پندرہ دفعہ پڑھے اور دوسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد قل ھو اللہ احد پندرہ مرتبہ پڑھے اور تیسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت فلق پندرہ مرتبہ پڑھے اور چوتھی رکعت میں سورۃ الناس پندرہ مرتبہ پڑھے اور سلام پھیرنے کے بعد چند بار ایاک نعبد و ایاک نستعین پڑھے پھر ستر مرتبہ درود شریف پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کو بڑا ثواب عطا کرے گا اور اسے ہر بلا سے محفوظ رکھے گا۔

 ( راحة القلوب )

ماہ صفر کی آخری چہار شنبہ کی نماز

صفر کے آخری بدھ صبح کے بعد غسل کرے اور چاشت کے وقت دو رکعت نماز نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد گیارہ گیارہ دفعہ قل ھو اللہ احد پڑھے اور سلام پھیر کر یہ درود شریف ستر دفعہ پڑھے :

اللَّهُمَّ صَلَّ عَلَى مُحَمَّدِنِ النَّبِيُّ الْأُمِيَ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ

 اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے

اللَّهُمَّ صَرِّفْ عَنِّي سُوءَ هٰذَا الْيَوْمِ، وَاعْصِمْنِي مِنْ سَوْءَاتِهِ، وَنَجِّنِي مِمَّا أَصَابَ فِيهِ مِنْ نَحْسَاتِهِ وَكُرْبَاتِهِ، بِفَضْلِكَ يَا دَافِعَ الشُّرُورِ وَمَالِكَ النُّشُورِ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الْأَمْجَادِ، وَبَارِكْ وَسَلِّمْ.

(راحة القلوب، جواهر عیسی)

اس کے علاوہ دورکعت نفل اور بھی ہیں جن کی ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد تین تین بار قل ھو اللہ احد پڑھے سلام کے بعد الم نشرح اور والتین اور اذاجاء نصر اللہ اور

سورة اخلاص ان سب کو اسی اسی مرتبہ پڑھے تو اللہ تبارک و تعالٰی اس کی برکت سے ان کے دل کو غنی کر دے گا۔ ( جواہر غیبی )

صوفیاء کرام کی وضاحت

صوفیاء کرام کا یہ موقف رہا ہے کہ:

“ہر وقت اللہ کا ہے، اور جس دل میں اللہ کی یاد ہو، اس پر کوئی جادو یا آسیب اثر نہیں کرتا۔”

لہٰذا اگر کسی کو ماہِ صفر میں کوئی پریشانی، بیماری، خواب یا وسوسہ ہو، تو اسے جادو یا صفر کی نحوست کا نام نہ دے، بلکہ روحانی و جسمانی احتیاط، دعا، ذکر، صدقہ، اور طبی علاج کرے۔

احتیاطی اعمال(روحانی حفاظتی عمل۔۔عمومی طور پر، نہ کہ صرف صفر کے لیے):

٭یت الکرسی ہر نماز کے بعد پڑھنا

٭رود شریف کی کثرت

٭ورۃ فلق اور سورۃ ناس صبح و شام پڑھنا

٭دقہ دینا خاص طور پر جب دل میں وسوسہ ہو

٭پنے اعمال اور نیت کا محاسبہ کرنا

          یہ معلوماتی اور روحانی بلاگ حضرت سرکار پیر ابو نعمان رضوی سیفی صاحب کی ترتیب و تحریر کا نتیجہ ہے، جو جذبۂ اخلاص کے ساتھ امتِ مسلمہ کی دینی و روحانی رہنمائی فرما رہے ہیں۔اگر یہ مضمون آپ کے لیے مفید اور بصیرت افزا ثابت ہوا ہو تو براہِ کرم اس پر اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں، اور اسے اپنے دوستوں، اہلِ خانہ، اور دیگر احباب کے ساتھ شیئر کریں تاکہ یہ پیغام زیادہ سے زیادہ قلوب تک پہنچ سکے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس بلاگ کی یہ سلسلہ وار فہرست جاری رکھی جائے، تو نیچے کمنٹ باکس میں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top