جنات کا علاج کیسے کریں؟
جنات کے اثرات کا علاج کیسے کریں؟ ایک جامع رہنما
تعارف
جنات کے علاج میں صحیح طریقہ کیا ہوگا۔ اس پر روشنی ڈالنے سے قبل یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ جنات ہماری طرح کھانا نہیں پکا سکتے بلکہ وہ انسانوں کے پکے ہوئے کھانے اور خاص طور پر ہڈی اور فضلہ کھاتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنے مکانات بھی نہیں بنا سکتے بلکہ انسانوں کےبنائے ہوئے مکانات میں رہتے ہیں جن کو کھانا تلاش کرنا پڑتا ہے اسی طرح مناسب مکان بھی رہائش کے لیے اختیار کرنا پڑتا ہے لیکن اگر جن کسی انسان میں داخل ہو جائے تو اس کے کھانے کا بندو بست بھی خود بخود ہو جاتا ہے اور رہائش کا بھی یعنی جو خوراک انسان کھائے گا وہی جن کو بھی مل جائے گی ۔ اس طرح جہاں انسان رہے گا وہیں جن بھی رہے گا۔ یہ صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب انسان کھانے پر بسم اللہ نہ پڑھنے کا عادی ہو اور سونے کی مسنون دعاؤں اور اذکار کی پابندی نہ کرتا ہو۔ جو شخص بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھائے جن اس کے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتا۔ یہ بات علاج میں نہایت اہم ہے یعنی جس شخص پر جادو ہو چکا ہو اور جن بھی آچکا ہو اس کے لیے یہ لازم ہے کہ علاج کو مؤثر بنانے کے لیے ان موقعوں پر مسنون دعاؤں کا لازما اہتمام کرے۔ وگرنہ ایک طرف اگر علاج چل رہا ہو اور دوسری طرف مریض تین اوقات کا کھانا خود جن کو کھلا رہا ہو گھر میں رہنے کے لیے رہائش فراہم کر رہا ہو تو علاج مشکل ہو جائےگا۔ اسی طرح گناہوں سے جن کو تقویت ملتی ہے علاج کیوجہ سے وہ کمزور ہوتا ہے اور اگر مریض گناہوں کے ذریعے اس کو قوت دے رہا ہو تو پھر علاج غیر موثر ہے۔اس لیے مریض کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے عقیدے کو شرک سے پاک کرے۔ ہر مسئلے کے حل کے لیے اللہ کی طرف رجوع کرنے کو اپنی عادت بنائے ۔ اپنے سابقہ گناہوں پر معافی مانگے آئندہ گناہوں سے بچنے کا پختہ عزم کرے۔ بشری کمزوری کی وجہ سے اگر کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو اس پر توبہ واستغفار کر کے معافی مانگے۔
اسلامی روایات میں جنات پر یقین گہرا ہے اور ان کی فطرت کو سمجھنا جنات کے اثرات سے نمٹنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس مضمون میں ہم جنات کے اثرات کے علاج کے صحیح طریقے پر روشنی ڈالیں گے اور روحانی اعمال و اسلامی تعلیمات کی پیروی کی اہمیت پر زور دیں گے۔
جنات کی فطرت کو سمجھنا
جنات کیا ہیں؟
جنات ایک ماورائی مخلوق ہیں جن کا ذکر اسلامی تعلیمات کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کی کتابوں میں بھی موجود ہے۔ یہ آگ کے شعلے سے پیدا کی گئی مخلوق ہیں، جو آزاد ارادے کی حامل ہیں اور انسانوں کے ساتھ متوازی جہان میں موجود ہیں۔
انسانوں کے ساتھ تعلق
جنات کھانا پکانے یا اپنے گھر بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتے بلکہ وہ اپنی ضروریات کے لیے انسانوں پر انحصار کرتے ہیں۔
روحانی اعمال کا اثر
“بسم اللہ” کی طاقت
کھانے سے پہلے “بسم اللہ” پڑھنا ایک طاقتور عمل ہے جو جنات کو انسانوں کے کھانے میں شریک ہونے سے روکتا ہے۔ یہ ان کے اثر سے بچانے کے لیے ایک حفاظتی ڈھال کا کام کرتا ہے۔
مسنون دعائیں
سونے اور کھانے سے پہلے مسنون دعاؤں کا مسلسل ورد جنات کے اثرات سے بچنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ اعمال ذکر و اذکار کے ذریعے روحانی دفاع کو مضبوط کرتے ہیں۔
علاج کی تاثیر پر اثرانداز ہونے والے عوامل
گناہ کا کردار
جنات گناہوں سے طاقت حاصل کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اگر مریض گناہوں میں مبتلا رہے تو علاج مؤثر نہیں ہوتا۔ توبہ اور استغفار شفا کے لیے اہم ہیں۔
عقائد کی شرک سے پاکیزگی
شرک یعنی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، روحانی دفاع کو کمزور کر دیتا ہے اور جنات کے اثرات کو بڑھا سکتا ہے۔ عقائد کو پاکیزہ بنانا اور اللہ کی رہنمائی و حفاظت طلب کرنا انتہائی ضروری ہے۔
اعمال کا اسلامی معیار کے مطابق جائزہ
دینی اور معاشرتی اصول
دینی اصولوں اور معاشرتی روایات میں فرق کرنا روحانی بھلائی کے لیے نہایت اہم ہے۔ ایسے اعمال جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوں، ان کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں، چاہے وہ معاشرتی طور پر قبول کیے گئے ہوں۔
دینی معیار کی اہمیت
اعمال کو اسلامی اصولوں کے مطابق کرنا روحانی نقصان سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔ دینی علماء سے رہنمائی لینا اور اسلامی قوانین پر عمل کرنا روحانی پاکیزگی کے لیے لازمی ہے۔
سوالات و جوابات
سوال: کیا جنات کا علاج قرآن سے ممکن ہے؟
جی ہاں، قرآن اور مسنون دعاؤں کے ذریعے جنات کے اثرات کا مؤثر علاج ممکن ہے۔
سوال: جنات کے اثرات سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
گناہوں سے بچنا، روزمرہ کے اذکار کرنا، اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا جنات کے اثرات سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔
عملی نکات
ہمیشہ بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھائیں۔
سونے سے پہلے سورہ البقرہ کی آخری دو آیات پڑھیں۔
صبح و شام کے اذکار مستقل کریں۔
قرآنی اور حدیثی حوالہ جات
قرآنی حوالہ
“اور ہم نے انسان اور جنات کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔” (الذاریات: 56)
حدیث
“جب تم اپنے گھر میں داخل ہو اور کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھ لو تو شیطان کہتا ہے کہ اس گھر میں میرے لیے نہ قیام ہے اور نہ کھانے کا حصہ۔” (صحیح مسلم)
حقیقی مثال
ایک مریض، جو مستقل نیند کی کمی اور ذہنی دباؤ کا شکار تھا، قرآن کی رہنمائی سے شفایاب ہوا۔ اس نے روزانہ اذکار اور سورہ البقرہ کی تلاوت شروع کی، اور اللہ کے فضل سے جنات کے اثرات ختم ہو گئے۔
نوٹ: یہ بھی اہم ہے کہ مریض جن چیزوں کو گناہ یا ثواب سمجھتا ہے ان چیزوں کو شریعت کے معیار پر ماپ کر دیکھے ۔ اکثر اوقات ہمارے ہاں دین معاشرے کی کسی رسم کی طرح ہوتا ہے۔ معاشرے نے جس چیز کو ٹھیک کہا وہ درست ہے۔ جس چیز پر معاشرے کو اعتراض نہیں اس کے کر لینے میں کوئی اعتراض نہیں اسی طرح معاشرے میں اگر کسی کام کو کرنے کا حکم دے دیا ہے تو اس سے روگردانی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ ورنہ ناک کٹ جاتی ہے۔ یہ تمام باتیں دین سے متصادم ہیں۔ ہمارے لیے لازم ہے کہ دین کے معیار پر اپنے تمام اعمال کو دیکھیں۔ اگر کوئی عمل دین کے معیار پر پورا نہیں اتر تا تواس کا شر اور نقصان آپ کولازمی پیچی کر رہے گا۔ خواہ لوگ آپ کو سو دفعہ تسلی دیں کہ اس کے کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اختتامیہ
خلاصہ یہ کہ جنات کے اثرات کا علاج ایک جامع طریقہ کار کا متقاضی ہے، جو روحانی اعمال، توبہ، اور اسلامی تعلیمات پر عمل کو شامل کرتا ہے۔ جنات کی فطرت کو سمجھ کر اور اپنے عقائد کو پاکیزہ بنا کر انسان روحانی مشکلات پر قابو پا سکتا ہے اور اپنے ایمان میں سکون پا سکتا ہے۔