اسلام میں روزے کی ہدایات
اسلام میں روزے کے فوائد
اسلام میں روزہ ایک اہم عبادت ہے جو کہ جسمانی اور روحانی فوائد سے مالا مال ہے۔ روزے کے ذریعے انسان نہ صرف اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ روزے کے دوران انسان صبح سے شام تک کھانے پینے سے پرہیز کرتا ہے جس سے معدہ اور دیگر اعضاء کو آرام ملتا ہے۔ اس کے علاوہ روزہ رکھنے سے جسم میں موجود زہریلے مواد بھی خارج ہوتے ہیں اور قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔
- اسلام میں روزے کی ہدایات
- اسلام میں روزے کے فوائد
- روزے کے مسائل
- سوال : کیا قے آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
- سوال : کیاکسی وجہ سے روزہ چھوڑ سکتے ہیں؟
- سوال:کیا روزے کی حالت میں مسواک کر سکتے ہیں یا نہیں ؟
- سوال: کیا روزے کی حالت میں پچھنے لگو اسکتے ہیں
- سوال: کیا روزے کی حالت میں انجکشن لگوا سکتے ہیں یا نہیں کیا انجکشن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
- سوال: کیا سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
- سوال : روزہ میں بھول کر کھا پی لینا
- کن صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹتا؟
- کن صورتوں میں روزہ ٹوٹتا ہے؟
- روزےکافدیہ یاکفارہ، اور دیگر شرعی مسائل
روحانی طور پر، روزہ انسان کو صبر، تقویٰ اور خدا ترسی کا درس دیتا ہے۔ روزہ دار جب بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت کرتا ہے تو اس کے دل میں غریبوں اور محتاجوں کے لیے ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ روزہ انسان کو برائیوں سے دور رہنے اور نیک اعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس کے بے شمار فضائل ہیں۔
ماہ رمضان المبارک کے فضائل کثرت سے احادیث مبارکہ میں ہیں ۔ مگر اختصار کے پیش نظر چند پیش خدمت ہیں ۔ سید عالم حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کو رمضان المبارک میں پانچ چیزیں دی گئی ہیں، جو اس سےپہلے کسی امت کو نہیں دی گئیں ۔
روزے دار کی منہ کی بو اللہ تعالی کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔(1)
روزے دار کے لیے سمندر کی مچھلیاں افطاری تک دعائے مغفرت کرتی ہیں۔(4)
اللہ تعالی روزانہ جنت کو سجا کر فرماتا ہے کہ عنقریب میرے بندوں کی تکلیف دور کر دی جائے گی اور وہ (اے جنت ) تیری طرف آجائیں گے۔(3)
سرکش شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے۔(4)
آخری رات میں روزہ داروں کی بخشش کر دی جاتی ہے۔(5)
سرور کائنات ﷺ نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں ایک نفل ادا کرنا فرض ادا کرنے کے برابر ہے اور رمضان المبارک میں ایک فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ روزہ دار جنت میں ایک مخصوص دروازے سے داخل ہوں گے۔ اس دروازے کا نام ریان ہے ۔ ( ریا کا معنی سیراب کرنے والا ہے ) اور سید عالم ﷺ کا یہ بھی ارشاد گرامی ہے کہ باب الریان سے داخل ہونے والوں کو بھی پیاس نہیں ستائے گی ۔ جب روزے دار داخل ہو جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا۔ پھر کوئی شخص اس دروازے سے نہیں آسکے گا ۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ روزے دار کا اجر و ثواب سوائے اللہ تعالی کے اور کوئی نہیں جانتا۔
نبی کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کے مطابق اللہ تعالی فرماتا ہے ، روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اسکی جزا دوں گا پیارے آقا ﷺ نے فرمایا روز ہ دار جو بھی دعا افطار کے وقت مانگے قبول ہو جاتی ہے۔
حضرت جابر سے روایت ہےکے رسول اللہ نے فرمایا اللہ تعالی رمضان کی ہر شام کو افطار کے وقت اللہ تعالی ایک لاکھ دوزخیوں کو دوزخ سے آزاد فرماتا ہے وہ جن پر دوزخ کی آگ واجب ہوتی ہے رمضان کی آخری رات اتنے لوگ جہنم سے آزاد ہو جاتے ہیں جتنے پورے رمضان میں آزاد ہوتے ہیں (یعنی پہلی رات سے آخری رات جتنے آزاد ہوتے ہیں )
سنن ابن ماجه ابواب الصيام ، حديث ١٤٠٦ ، الترغيب و نترهيب، كتاب الصوم تفسیر روح البیان پاره نمبر ٣٠ ، سورت القدر .
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہےکے رسول اللہ نے فرمایا جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے اللہ تعالی اپنی مخلوق کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے جب اللہ تعالی کسی کی طرف نظر رحمت فرمادے تو اس کو کبھی عذاب نہیں دیتا۔ (وَلِلَّهِ فِي كُلِّ يَوْمٍ أَلْفُ أَلْفِ عَتِيقٍ مِنَ النَّارِ) ترجمہ: اللہ تعالی ہر روز دس لاکھ آد میں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے ، جن پر جہنم واجب ہو چکی ہوتی ہے۔ پھر انتیسویں رات ہوتی ہے تو اس رات اللہ تعالی جہنم سے اتنے آدمی آزاد فرماتا ہے جتنے پورے رمضان میں آزاد فرماتا ہے اور جب عید کی رات ہوتی ہے ملائکہ میں ہل چل مچ جاتی ہے اللہ تعالی ایسی تجلی فرماتا ہے جس کو انسان بیان نہیں کر سکتا لوگ صبح عید کی تیاریاں کرتے ہیں تو فرشتوں سے پوچھتا ہے بتاؤ کیا جزا ہے جس نے اپنا کام پورا کر لیا ہے فرشتے عرض کرتے ہیں اسے پوری پوری مزدوری ملنی چاہیے اس پر اللہ تعالی فرماتا ہے (أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ) ترجمہ: اے فرشتو تم گواہ ہو جاؤ میں نے ان لوگوں کی مغفرت فرمادی ہے (کنزل العمال جلد ۸)
گناہ نیکی میں تبدیل ہوتے ہیں اللہ اللہ رمضان مبارک کے تو کیا کہنے کے حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جب عید کا دن آتا ہے اللہ تعالی فرشتوں میں اپنے بندوں کے بارے میں فرماتا ہے اسے ملائکہ اس مزدور کی کیا جزا ہے جس نے اپنا کام مکمل کیا۔ (قَالُوا: رَبَّنَا جَزَاؤُهُ أَنْ يُؤْتَى أَجْرَهُ) ترجمہ ۔ فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب اس شخص کی جزا یہ ہے کہ اس کو پورا اثواب دیا جائے اے میرے فرشتو میرے بندے اور میری بندیوں نے میرا فرض ادا کیا پھر دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے مجھے اپنی عزت و جلال اور بڑائی کی قسم میں بے شک ان کی دعا میں قبول کروں گا ۔ (فَيَقُولُ الْجَبَّارُ: قَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ وَبَدَّلْتُ سَيِّئَاتِكُمْ حَسَنَاتٍ، قَالَ: فَيَرْجِعُونَ) ترجمہ: پھر اللہ تعالی فرماتا ہے میں نے تمھیں بخش دیا میں نے تمہاری بدیوں کو نیکیوں میں بدل دیا ہے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ اس حال میں واپس لوٹتے ہیں کہ ان کی بخشش ہو جاتی ہے۔
روزے کے مسائل
سوال : کیا قے آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
جواب : جی نہیں قے آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
حدیث نبوی کی روشنی میں آئے دیکھتے ہیں کہ محبوب پاک ﷺ کا کیا فرمان عالیشان ہے۔ حضرت ابو ہریرہ اس حدیث کے راوی ہیں۔حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ نے فرمایا جس شخص پر قے نے غلبہ کیا اس پر روزے کی قضاء نہیں ہے اور جس نے جان بوجھ کر قے کی اس پر روزے کی قضاء ہے۔
حدیث مبارکہ کے الفاظ کچھ اس طرح سے ہیں ۔ سبحان اللہ سرکار ﷺ کی حدیث مبارکہ پڑھیے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، وَمَنْ اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس روزہ دار کو خود بخود قے آئے اس پر قضاء نہیں ہے البتہ جو روز ہ دار قصد اقے لائے وہ قضاء روزہ رکھے اسے ابوداؤ د اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔قصد امنہ بھر قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو مطلقا روزہ جاتا رہا اس کم کی تو نہیں اوربلا اختیار قے آگئی تو منہ بھر ہے یا نہیں پھر ہر صورت میں لوٹ کر حلق میں چلی گئی یا ں اُسنے خود لوٹائی اور منہ بھر ہے اور اس نے خود لوٹائی اگر چہ اس میں سے صرف چنے کے دانے کے برابر حلق سے اتری تو روزہ جاتا رہاور نہ نہیں ۔ یہ اس وقت ہے قے میں کھانا آیا ۔ اگر صفراء ، خون یا بلغم آئی تو مطلقا روزہ نہ ٹوٹا ۔ (در مختار ، عالمگیری ، بہار شریعت ص ۶۰ ج ۵)
مزید حوالہ جات
سنن ابو داؤد ، کتاب الصیام سنن ترمذی ابواب الصوم ، جلد ا، باب ماحبه فی من استفا عمدا، حدیث ۶۹۸ ۔ سنن ابن ماجه ، کتاب ابواب الصیام، باب ۰۵۰۸ ما جاء فی الصالم یقی ، حدیث ۱۷۳۹۔ کنزل العمال و جلد ۸ ص ۲۳۰ ، حدیث ۲۸۱۴۔
سوال : کیاکسی وجہ سے روزہ چھوڑ سکتے ہیں؟
جواب : درج ذیل چھ وجوہات کی بناء پر روزہ چھوڑ سکتے ہیں
سفر(1
حمل(2
بچے کودودھ پلانے والی عورت کے لیے(3
مریض(4
اکراہ شرعی نقصان عقل اور جہاد(5
ہلاکت کا خوف(6
سفر جمل، بچہ کو دودھ پلانا ، مریض ، بڑھاپا، ہلاکت کا خوف ، اکراہ شرعی ، نقصان عقل اور جہاد یہ سب روزہ نہ رکھنے کے عذر ہیں ۔ ان وجوہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گناہ گار نہ ہوگا۔ (در مختار )
سفر سے مراد شرعی سفر ہے یعنی اتنا دور جانے کے ارادے سے نکلے کہ یہاں سے وہاں تک تین دن کی مسافت ہو ( یعنی ساڑھے ستاون میل تقریبا ) اگر چہ وہ سفر کسی نا جائزکام کے لیے ہو ( ایضا )
مریض کو مرض بڑھ جانے یا دیر سے اچھا ہونے یا تندرست کو بیمار ہونے کا گمان غالب ہو یا خادم ، خادمہ کو نا قابل برداشت کمزوری کا غالب گمان ہو ان سب کو اجازت ہے کہ اس دن روزہ نہ رکھیں ۔
محض وہم ہو جانا کہ میں کمزور ہو جاؤں گا یہ کافی نہیں ہے۔ گمان غالب کی تین صورتیں ہیں۔
٭اس کی ظاہر نشانی پائی جائے یا اس شخص کا ذاتی تجربہ ہو۔
٭کسی مسلمان ماہر طبیب مستور یعنی غیر فاسق نے اس کی خبر دی ہو۔
آج کل اکثر طبیب فاسق ہیں ذراسی بات پر روزہ منع کر دیتے ہیں ان کی بات کا اعتبار نہیں۔ایسے تمام لوگ جن کو شر عا روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے وہ ہر روزے کے بدلے فدیہ ادا کریں یعنی دو وقت ایک مسکین کو پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا ہر روزے کے بدلہ صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دے۔

پیارے نبی ﷺ کے پیارے صحابی حضرت انس روایت کرتے ہیں۔کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چھ آدمیوں کو رمضان المبارک کے روزے چھوڑنے کی اجازت ہے۔(1) مسافر۔(2) مریض۔ (3) حاملہ عورت جسے اپنے حمل کے ضائع ہونے کا خوف ہو۔ (4) دودھ پلانے والی عورت جسے بچے کے کمزور ہونے کا خوف ہو۔(5) شیخ فانی جو روزہ نہ رکھ سکتا ہو ۔ (6) جس کو بھوک اور پیاس اس قدرستائے کہ جان کا خطرہ ہو۔ایسے حالات میں روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔ بوڑھے آدمی کو رخصت ہے۔
سنن دار قطنی جلد دوئم میں ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے فرمایا بوڑھے آدمی کو اجازت ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے ہر روزے کے بدلے کسی مسکین کو کھانا کھلا دے اس پر کوئی قضا نہیں ہے۔
سوال:کیا روزے کی حالت میں مسواک کر سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: جی ہاں روزے کی حالت میں مسواک کر سکتے ہیں بلکہ سنت کا ثواب حاصل ہوگا۔
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ مَا لَا أُحْصِي
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اتنی مرتبہ روزے کی حالت میں مسواک کرتے دیکھا کہ میں شمار نہیں کر سکتا ( بخاری شریف)
اور کنزل العمال شریف کتاب الصوم حدیث نمبر ۲۳۹۵۵ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا روزہ دار دونوں طرح کی مسواک خشک و تر استعمال کر سکتا ہے چاہے دن کا اول وقت ہو یا آخر ۔
كنزل العمال: كتاب الصوم ارقم الحديث ٢٣٩٥٥
سوال: کیا روزے کی حالت میں پچھنے لگو اسکتے ہیں
جواب : جی ہاں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا قَالَ: احْتَجَمَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُوَ صَائِمٌ
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے روزے کی حالت میں پچھنے لگوائے ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
(علاج کے طور پر سوئی ۔ بلیڈ یا استرے کے ساتھ پنڈلی یا کسی جسم کے کسی بھی حصے سے خون نکالنے کو پچھنے لگوانا کہتے ہیں)
سوال: کیا روزے کی حالت میں انجکشن لگوا سکتے ہیں یا نہیں کیا انجکشن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب: روزے میں انجکشن لگوانا
انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن روزہ کی صورت میں نہ چاہیے کہ تعریض الفساد ہےہاں اگر جوف دماغ یا جوف معدہ میں انجکشن سے دوا یا غذا بعینہ پہنچے تو روزہ فاسد ہو جا ئے گا ۔ قصدا اگر روزہ یاد ہوتے ہوئے کھایا پیا یا جماع کیا ، بھول کر کھا پی رہا تھا روزہ یا دآجانے پر ، یا سحری کھا رہا تھا، صبح صادق ہونے پر منہ کا نوالہ نگل لیا تو روزہ جاتا رہا ۔ قضاء کفارہ دونوں واجب ہو گئے اسی طرح جس کو حقہ کی عادت ہو اس نےبحالت روزہ حقہ سگریٹ پیا تو قضاء و کفارہ دونوں لازم ہیں۔
بہر حال روزے کی حالت میں انجکشن نہ لگوانا چاہیے۔
سوال: کیا سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب: نہیں روزے کی حالت میں سرمہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا جیسا کہ پیارےآقا ﷺکے پیارے صحابی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ كان يكتحل وهو صائم (ابو دائود: كتاب الصيام) ترجمہ: حضوری روزے کی حالت میں سرمہ لگایا کرتے۔
سوال : روزہ میں بھول کر کھا پی لینا
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ
مَنْ نَسِيَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے کہ آنحضرت ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جو شخص روزہ سے ہو اور بھول کر کھا پی لے تو (اس کا روزہ نہیں ٹوٹا ) وہ اپنا روزہ پورا کرے اس لئے کہ اللہ تعالی نے اس کو کھلایا پلایا ہے۔
(بخاری شریف: ۲۵۹ – ۱، مسلم شریف: ۱۳۶۴، مشکوۃ شریف: ۱۷۶۔۱)
کن صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹتا؟

٭ اگر کوئی آدمی کھا پی رہا ہو اسکو یاد دلانا واجب ہے۔ ہاں اگر بوڑھا شخص کمزور ہو اس کو یاد نہ دلائے اور جو طاقتور ہو اس کو دلانا ضروری ہے اگر دلانے کے بعد نہ رکا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
بہار شریعت حصہ پنجم – رد المختار : جلد ا ص ۳۶۵ ، نور حالا ایضاح باب
٭ روزے دار کے حلق میں لکھی ، دھواں یا غبار اور دیگر غلہ وغیرہ کا غبار حلق تک جا نے سےروزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ اگر جان بوجھ کر حلق تک کسی چیز کا دھواں داخل کیا ،ورزہ ٹوٹ جا ئےگا۔
در المختار باب ما يفسد الصوم جلد اص ۱۴۹ – فتاوی قاضی خان باب مالا يفسد الصوم -فتاوی عالمگیری جلد اص ۲۰۲ – نور الایضاح باب مالا یفسد الصوم بہار شریعت حصہ پنجم
٭ اگرکلی کے بعد منہ میں کچھ پانی باقی رہ جائے اور روزہ دار اس کو تھوک کے ساتھ نگل جائے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ کیونکہ اس بچنا مشکل ہے۔
فتاوی رضویہ جلد ۱۰، کتاب الصوم – رد المختار جلد اص ۳۶۷۔ بہار شریعت حصہ پنجم ۔
٭ سرمہ اور تیل لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر چہ سرمہ اور تیل کا مزہ حلق میں محسوس کرے
بہار شریعت حصہ پنجم ، نور الایضاح باب مالا يفسد الصوم
٭ اگر کان میں پانی چلا گیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
در مختار، جلد ۳، ص ۳۶۷ ، فتاوی رضویہ جلد ۱۰، ص ۴۹۷
٭ بھول کر اگر کوئی آدمی کھا رہا تھا یا پانی پی رہا تھا یاد آتے ہی فورا اس نے منہ والا لقمہ باہر پھینک دیا اور پانی منہ کا باہر پھینک دیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر یاد آنے کے با وجود کھانا پینا نہ چھوڑا بلکہ نگل گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
فتاوی عالمگیری، جلد ۱، ص ۲۰۳، ۔ بہار شریعت حصہ پنجم
٭ اگر دانتوں میں خون آگیا تو حلق سے نیچے نہیں اترا اس صورت میں روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔
فتح القدیر، جلد ۲، ص ۲۵۸، بہار شریعت حصہ پنجم
٭ اگر کسی شخص کو دن میں احتلام ہو گیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
بہار شریعت حصہ پنجم ، در مختار، جلد ۳، ص۳۷۲
9تل یا اس کے برابر کوئی چیز چبائی اور تھوک کے ساتھ حلق میں اتر جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔
اگر تل یا اس کے برابر کوئی چیزکا مزہ حلق محسوس کیا تو روزہ ٹوٹ جا ئیگا۔
بہار شریعت حصہ پنجم ، فتح القدیر ، جلد ۲ ص ۲۵۹۔ عطائے حبیب نور الایضاح ۔
٭ تھوک رینٹھ یا بلغم کو نگل لیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ مگر ایسا کرنا مکروہ ہے۔
بہار شریعت حصہ پنجم ، در مختار، جلد ۳، ص ۳۷۳
٭ بھول کر کھایا پیا یا عورت کے ساتھ ہمبستری کی روزہ نہیں ٹوٹے گا خواہ روزہ فرض ہو یا نفل ۔
بهار شریعت ، حصه پنجم نورح الايضاح باب مالا يفسد الصوم
، درمختار: باب ما يفسد الصوم جلدا، ص ۱۴۹۔
کن صورتوں میں روزہ ٹوٹتا ہے؟

٭ یاد ہونے کے باوجود کھانے ، پینے اور ہمبستری سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔ اس صورت میں قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔
بہار شریعت حصہ پنجم ، در مختار، جلد ۱ ص ۱۵۱۔ باب ما یفسد الصوم
٭ حقہ، سگار، سگریٹ، پان تمبا کو ان تمام چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
بہار شریعت حصہ پنجم
٭ اگر دانتوں میں خون نکلا اسکو حلق سے نیچے اتارا گیا حلق میں مزہ بھی محسوس ہوا اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
بہار شریعت حصہ پنجم ، در مختار
٭ منہ میں رنگین ڈورا رکھا جس سے تھوک بھی رنگ دار ہوگئی اور تھوک کو نگل گیا اس صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
بہار شریعت حصہ پنجم، فتاوی عالمگیری ، جلد۱، ص۲۰۳
٭ منہ میں آنسو چلا گیا اور اس کو نگل گیا اگر ایک یا دو قطرے ہیں روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر اس سے زیادہ ہے اس کی نمکینی منہ میں محسوس کی ہے تو روزہ ٹوٹ جائے گا ، اور پسینے کا یہی حکم ہے۔
بهار شریعت حصه پنجم ، فتاوی عالمگیری ، جلد ۱، ص ۲۰۳
٭ روزے کی حالت میں انجکشن (ٹیکا ) لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے چاہے گوشت میں لگوائیں یا رگ میں لگوائیں۔
شرح صحیح مسلم ، جلد ۳، ص ۱۱۵۴
٭ نتھنوں میں دوا ڈالی یا کان میں تیل ڈالا یا چلا گیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اور پانی کان میں جانے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
بہار شریعت حصہ پنجم ، فتاوی عالمگیری ، جلد۱، ص ۲۰۴
٭ اگر روزے دار کلی کر رہا تھا اس کو یاد ہے کہ میں روزہ دار ہوں اس صورت میں پانی حلق سے نیچے اتر جائے تو اس آدمی کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ غسل کرتے وقت اگر ناک میں پانی ڈالا اور دماغ تک پہنچ گیا روزہ دار ہونا اس کو یاد ہے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔اگر بھول کر گیا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
بہار شریعت حصہ پنجم
٭ دوسرے کا تھوک نگل لیا یا اپنا تھوک ہاتھ میں لے کر نگل لیا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
فتاوی عالمگیری ، جلد۱، ص ۲۰۳، بہار شریعت حصہ پنجم
(10)روزے کی حالت میں اگر قے آجائے تو دیکھا جائے گا کہ منہ بھر کے آئی یا نہیں اگر منہ بھر کر نہیں آئی ہو روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر چہ حلق سے نیچے اتر جائے یا وہ خود اتارے۔ اگر منہ بھر کر آئی ہو حلق سے نیچے اتر جائے اگر چہ چنے کے برابر ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا اگر حلق سے نیچے نہیں اتری تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
٭ قے میں بلغم آنے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹے گا بلکہ کھانا ، خون یا صفراء آئے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
بہار شریعت حصہ پنجم ، در مختار ، جلد ۳، ص۳۹۳
روزےکافدیہ یاکفارہ، اور دیگر شرعی مسائل
رمضان کے روزے کا کفارہ
اگر کوئی بالغ اور عاقل شخص جان بوجھ کر رمضان کا روزہ توڑ دے (کھانے، پینے یا جماع کے ذریعے)، تو اس پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہوگا۔ کفارہ یہ ہے:
ممکن ہو تو غلام آزاد کرے۔
اگر یہ ممکن نہ ہو تو مسلسل 60 روزے رکھے۔
اگر بڑھاپے یا بیماری کے باعث 60 روزے نہ رکھ سکے تو 60 مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
صحت مند شخص کے لیے روزے کی طاقت ہونے کے باوجود کھانے کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔
روزے کا فدیہ
جو شخص بڑھاپے یا دائمی بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے اور صحت یابی کی امید بھی نہ ہو، وہ ہر روزے کے بدلے میں تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت بطور فدیہ دے گا۔
اگر وہ بعد میں صحت یاب ہو جائے تو روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور دیا گیا فدیہ صدقہ شمار ہوگا۔
اگر کوئی شخص بغیر روزے رکھے وفات پا جائے تو اسے وصیت کرنی چاہیے کہ اس کے مال سے روزوں کا فدیہ ادا کیا جائے۔
فدیہ اس شخص پر واجب ہوتا ہے جو کسی عذر (بڑھاپا، دائمی بیماری) کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو اور آئندہ بھی صحت یاب ہونے کی امید نہ ہو۔
فدیہ کا طریقہ: ہر چھوٹے گئے روزے کے بدلے میں پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت کسی غریب کو دینا ہوگا۔
اگر بعد میں صحت یاب ہو جائے تو روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور دیا گیا فدیہ صدقہ شمار ہوگا۔
خلاصہ:
فدیہ ان لوگوں کے لیے ہے جو کمزوری یا بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکیں اور آئندہ بھی امید نہ ہو۔
کفارہ ان لوگوں پر لازم ہوتا ہے جو جان بوجھ کر رمضان کے روزے توڑ دیتے ہیں۔